Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانا عام ہوگیا

    حیدرآباد -- - - -عام انتخابات میں امیدوار بڑے پیمانے پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے نظر آتے ہیں۔انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانا عام سی بات ہے۔ مذہب کے حوالے سے ووٹ مانگنا قانوناً قابل گرفت ہے لیکن یہ صرف امیدوار پر نافذہوتا ہے اس لئے کارندے بڑے پیمانے پر مذہب کے نام پر ووٹ مانگتے نظر آتے ہیں۔ یہی نہیں، انتخابات جیتنے کے بعد قائدین بڑے پیمانے پر عوامی پیسہ مذہبی تہواروںپر اڑادیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فیضان مصطفیٰ، وائس چانسلر نلسار یونیورسٹی آف لاء نے گزشتہ روز مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ قومی سمینار کے اختتامی اجلاس میں کیا۔شعبہ ٔ  سیاسیات ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام ’’ہندوستان میں عصر حاضر کی انتخابی سیاست: حالیہ رجحانات‘‘ کے زیر عنوان اس قومی سمینار کا لائبریری آڈیٹوریم میں انعقاد عمل میں آیا۔ پروفیسر مصطفیٰ نے کہا کہ عوام، پارٹیوں کی جانب سے جاری کردہ مینی فیسٹو نہیں پڑھتے بلکہ صرف قائدین کی جانب سے دئیے گئے بیانات پر اپنا ووٹ دیتے ہیں اور سپریم کورٹ بھی انتخابات سے پہلے کیے گئے وعدوں کو قابل گرفت نہیں مانتی۔ اسکے سبب بڑے قائدین بھی بے تکے اور ناممکن قسم کے وعدے کرتے نظر آتے ہیں۔ جب تک عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے کوشاں نہ ہوں گے ملک کے سیاسی نظام میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی۔

مزید پڑھیں:- - - - -  -علی گڑھ یونیورسٹی میں آر ایس ایس کی سرگرمیاں برداشت نہیں، طلباء

شیئر: