منگل 27فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بین الاقوامی انسانی ریاض فورم کے افتتاح کے موقع پر آن لائن سعودی امدادی اسکیم بھی جاری کردی۔ شاہ سلمان نے ایک طرح سے انسانیت نواز امداد کے باب میں سعودی عرب کو نئی جہت اور نئے افق سے متعارف کرایا۔ پورے خطے میں یہ انسانیت نواز امداد کا پہلا منصوبہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب انسانیت نواز امداد کا دائرہ وسیع اور مضبوط بنیادوں پر قائم کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ اس منصوبے میں متعدد وزارتیں اور محکمے حصہ لیں گے اور بین الاقوامی معیار استوار کرینگے۔
2015ءمیں شاہ سلمان مرکز برائے امدااد و انسانی خدمات کے قیام کے بعد سے مرکز نے 40ممالک میں 330سے زیادہ امدادی منصوبے نافد کئے۔
سعودی عرب قدرتی آفات اور خانہ جنگی سے دوچار عوام کی مدد کو اپنا شیوہ بنائے ہوئے ہے۔ پوری دنیا میں انسانی خدمات کے حوالے سے سرفہرست ممالک میںشامل ہوچکا ہے
عالمی بینک کے ماہرین نے مختلف عرب اور بین الاقوامی تنظیموں و اداروں کے تعاون و اشتراک سے تیار کردہ رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ سعودی عرب گزشتہ 4برسوں کے دوران سرکاری ترقیاتی امداد پیش کرنے والے فیاض ترین ممالک میں سرفہرست رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ سعودی عرب نے 2008 کے دوران انسانی امداد پیش کرنے میں پہلا درجہ حاصل کرلیا۔ مملکت نے اپنی قومی آمدنی کا 6فیصد امداد پر خرچ کیا۔ مملکت نے 2014ءکے دوران قرضوں اور ترقی پذیر ممالک کو عطیات کی صورت میں 54ارب ریال دیئے۔ یہ اسکی کل قومی آمدنی کا 1.9فیصد تھا۔ اس طرح سعودی عرب امداد دینے والے ملکوں میں پہلے نمبر پر آگیا۔