Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی اشرافیہ شکنجے میں

احتساب کسی انقلاب سے کم نہیں، امید ہے کئی گرفتاریاں اور پھر سزائیں بھی ہونگی، کبھی کوئی بڑا عہدیدار نہیں پکڑا گیا،اب پرانے کیسز نکالے جارہے ہیں
صلاح االدین حیدر ۔بیوروچیف ۔ کراچی
پاکستان میں اشرفیہ پر ہاتھ ڈالنا گناہ کے مترادف تھا، لیکن موجودہ قومی احتساب بیورو کے چےئر مین نے تو اُن پر بھی ہاتھ ڈال دیا۔ 2وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور وزیر خارجہ خواجہ آصف اور گجرات کے مشہورِ زمانہ چوہدری برداران چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی تک کے خلاف تفتیش شروع ہوگئی ہے کہ آخر ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی۔ یہ سب کچھ ہورہاہے ،کسی انقلاب سے کم نہیں۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پیرا گون رئیل اسٹیٹ کمپنی کو جواب دینا پڑرہاہے کہ ریلوے زمین پرآخر کیسے لیفٹیننٹ جنرل جاوید اشرف قاضی کو گالف کا میدان بنانے کی اجازت کس قانون و قاعدے کے تحت دی گئی۔ زمین کئی ایکڑوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ جنرل جاوید اشرف قاضی اور ایک دوسرے آرمی کے جنرل اوربریگیڈئیراختر نے اپنے وزیر ہونے کے دباؤ کے تحت یہ زمین ریلوے سے الاٹ کر والی جو کہ قانون کیخلاف تھا۔
دیکھیں خواجہ سعد رفیق کیا جواب دیتے ہیں، لیکن خود ان کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے اپنی پیرا گون کمپنی کو بھی ریلوے کی زمین سے نوازا اور وہاں عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں۔ خواجہ سعد رفیق دِکھنے میں بہت غریب النفس انسان لگتے ہیں، لیکن پیسے کی طمع سب کچھ بھلا دیتی ہے۔ 
خواجہ آصف جو شاہد خاقان عباسی کے وزیر اعظم بننے کے بعد 4سال میں پہلی مرتبہ وزیر خارجہ بنے ورنہ نواز شریف کے زمانے میں تو ملک بغیرکسی وزیر خارجہ کے ہی چل رہا تھا، اس پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے بھی افسوس کا اظہار کیا تھا۔ ملک نے بغیر کل وقتی وزیر خارجہ کے بہت زیادہ نقصان اٹھایا۔ ان پر تحریک انصاف کے چےئر مین عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ وہ اب تک دبئی کے اقامہ کیلئے کسی فرم کے کنسلٹنٹ ہیں۔ سوال یہ ہوا کیا کوئی بھی حکومتی اہلکار حلف برداری کے بعد کسی اور ملک کیلئے کام کرسکتاہے؟ سپریم کورٹ دیکھتے ہیں اس بات کا نوٹس لیتی ہے یا نہیں۔
پی ٹی آئی کے صف اوّل کے رہنما عبدالعلیم خان کو بھی احتساب عدالت نے حاضر ہونے کا حکم دیا۔ وہ کل عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بعد میں کہا کہ میں نے اپنی تمام آف شوز کمپنیاں اور دوسرے بزنس کا ایک ایک پائی کا حساب کرکے دیدیا ہے۔ اب بھی اگر فیصلہ ان کے خلاف آئے تو وہ قوم سے سرِ عام معافی مانگیں گے۔
سپریم کورٹ نے جس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے وہ یہ ہے کہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چےئر مین احد چیمہ کی گرفتاری پر پنجاب اور وفاقی حکومت کے اعلیٰ افسران آخر سڑکوں پر احتجاج کرنے کیوں آئے؟ طرہ اس پر یہ کہ احتجاج کرنے والے افسران کو ترقی دیدی گئی۔ خود احد چیمہ کو بھی 19گریڈ سے 20گریڈ میں ترقی دی گئی۔ پاکستان میں اس طرح کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ اول تو افسران کو احتجاج کا حق ہی حاصل نہیں ،تو پھر وہ سڑکوں پر قلم چھوڑ کے کیوں نکلے؟یہ تو واقعی سزا کے قابل جرم ہے ناکہ انہیں ترقی دے دی جائے۔
چوہدری شجاعت وزیر داخلہ بھی رہے اور برسوں سے پارلیمنٹ کے ممبر منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں اور ان کے رشتے کے بھائی چوہدری پرویز الٰہی جوکہ نواز شریف کے دوسرے دور میں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر رہے اورجنرل پرویز مشرف کے زمانے میں پنجاب کے 5 سال تک وزیر اعلیٰ بھی رہے،پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر اپنے اہل خانہ کے نام پر زمینیں الاٹ کیں۔
پاکستان اس وقت ایک عجیب وغریب انقلاب سے گزر رہا ہے۔جہاں چپراسی ، پٹواری جو کہ زمینوں کا حساب کتاب رکھتا ہے اور دوسرے چھوٹے موٹے لوگ تو گرفت میں آجاتے تھے، لیکن کوئی بڑا عہدے دار کبھی نہیں پکڑا گیا لیکن اب پرانے کیسز نکالے جارہے ہیں۔ امید ہے ، کہ کئی گرفتاریاں اور پھر سزائیں بھی ہونگی۔

******** 

شیئر: