Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت محنت نے غیر ملکی سرمایہ کارکمپنیوں کو ملازمین درآمد کرنے کی اجازت دیدی

ریاض.... وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی اور قومی کمیٹی برائے سرمایہ کاری کی جانب سے مملکت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو گھریلو ملازمین درآمد کرنے کےلئے ریکروٹنگ ایجنسی کھولنے کی اجازت دے دی ۔ عکاظ اخبار نے وزارت محنت کے ترجمان خالد ابا الخیل کے حوالے سے لکھا ہے کہ افرادی قوت کی درآمد میں معیار کوبہتر کرنے اور صارفین کی طلب کے مطابق افرادی قوت اور گھریلو ملازمین درآمد کرنے کےلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اجازت دی جا رہی ہے تاکہ افرادی قوت کی درآمد بہتر طریقے سے کی جائے اور مطلوبہ معیار کے ملازمین فراہم کئے جائیں جن کی مملکت میں طلب ہے ۔ ابا الخیل نے مزید کہا کہ وزارت محنت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کےلئے چند شرائط وضع کی ہیں جن میں بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ کمپنیاں یا ادارے جو مملکت میں مذکورہ فیلڈ میں کام کرنے کے خواہاں ہوں ان کے پاس مذکورہ فیلڈ میں کام کرنے کا کم از کم 3 سالہ سابقہ تجربہ لازمی ہو ۔کمپنی کی اپنی ویب سائٹ ہو جس پر کمپنی کی پروفائل کی تفصیلات موجود ہوں۔ ابالخیل نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد مملکت میں گھریلو ملازمین کی درآمد کو آسان بنانا اور خدمات کے معیار کو بلند کرنا ہے جس کےلئے مذکورہ اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔دریں اثناءسعود ی چیمبر آف کامرس کے نگران احمد الراجحی نے امید ظاہر کی ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں کو افرادی قو ت کی درآمد کے شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے کے مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔ گھریلو ملازمین کی درآمد میں جو مشکلات درپیش تھیں ان میں بہتر ی آئے گی جبکہ مذکورہ فیلڈ میں سرمایہ کاروں کے مابین مثبت مقابلے کی فضا بھی پیدا ہو گی جبکہ فراہم کی جانے والی خدمات کی فیسوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئے گی ۔ گھریلو ملازمین کے شعبے میں غیر ملکی کمپنیوں کی آمد سے صارفین کو انتخاب کرنے میں بھی آسانی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ انکے پاس کافی چوائس ہونگی ۔ دوسری جانب جدہ ایوان صنعت و تجارت میں افرادی قوت درآمد کرنے والے شعبے کے سربراہ یحیی آل مقبول نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لئے مذکورہ شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دینا اس مسئلے کا حل نہیں بلکہ افرادی قوت درآمد کرنے والی کمپنیوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جائے ۔کمپنیوں کو درپیش مشکلات جن میں افرادی قوت درآمد کرنے کے دورانیہ کا تعین اور تاخیر کی صورت میں جرمانے عائد کرنے کے علاوہ اہم ترین نکتہ وہ ممالک جہاں سے گھریلو ملازمین درآمد کئے جاتے ہیں کو درپیش رکاوٹوںکو دور کرنا ہے تاکہ ریکروٹنگ کی کارروائی جلد از جلد مکمل ہو سکے ۔ وزارت محنت مقامی اداروں کی بھرپور سرپرستی کرتے ہوئے اس شعبے میں درپیش مشکلات کا حل تلاش کرے ۔ آل مقبل نے توقع ظاہر کی کہ افرادی قوت درآمد کرنے کے حوالے سے مشکلات کے پیش نظر فیس میں اضافے کا امکان بھی پایا جاسکتا ہے ۔ اس حوالے سے آل مقبل کا کہنا تھا کہ کیا مقامی ریکروٹنگ کمپنیوں اور غیر ملکی سرمایہ کارکمپنیوں پر قانون کا نفاذ یکساں ہو گا یا غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری قانون کے تحت جدا قواعد مرتب کئے جائیں گے ؟ مشرقی ریجن کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ حسین المطیری کا کہنا تھا کہ گھریلو ملازمین کی درآمد میں درپیش مشکلات کا بنیادی سبب وہ ممالک ہیں جنہو ںنے اپنے شہریوں بھیجنے سے انکار کر دیا ہے ۔

شیئر: