Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا ذہنی انتشار کا سبب بن رہا ہے ‎

ممتاز ماہر نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا بےحد استعمال ذہنی اختلال کا سبب بن سکتا ہے ۔ کنگز کالج لندن کی پروفیسر فلیپا گیریٹی کا کہنا ہے کہ" ڈیجیٹل دنیا ہمارے معاشرے کو اس طرح تبدیل کر رہی ہے کہ ہمارے اندر یہ احساس پیدا ہورہا ہے کے ہماری نگرانی کی جا رہی ہیں ۔ ہم جو کچھ کر رہے ہوتے ہیں لوگ اس کی کھوج میں لگے رہتے ہیں .  ہماری تمام سرگرمیاں انٹرنیٹ کے ذریعے کسی نہ کسی طرح ریکارڈ ہو رہی ہوتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے لوگ اپنے تحفظ کے لیے پریشان رہنے لگے ہیں "۔ ذہنی صحت سے متعلق ایک فلاحی تنظیم کے مطابق دماغی خلل والے خیالات سنگین صورت اختیار کر سکتے ہیں اور دوسروں کے بارے میں وہم اور وسوسے بہت بڑھ سکتے ہیں ۔ 
پروفیسر گیریٹی کے مطابق سوشل میڈیا سے سب سے زیادہ خطرہ نوجوان نسل کو ہے کیونکہ وہی اسے سب سے زیادہ استعمال کرتی ہے ۔ ایک سماجی تنظیم کے مطابق وہ نوجوان  افراد جو خود کو نقصان پہنچا رہے ہیں اس میں ان سماجی ویب سائٹس کا اہم کردار ہے ۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ ہسپتالوں میں پہنچنے  والے  ان  بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جنہوں نے خود کو نقصان پہنچایا ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ مستقل ذہنی دباؤ ہے ۔ سوشل میڈیا کا استعمال بچوں کو حقیقت پسندی سے دور لے جاتا ہے اور وہ ایک پرفیکٹ اور بے عیب زندگی کی تلاش شروع کر دیتے  ہیں .  وہ زندگی کو اعلی ترین معیار کے مطابق گزارنا چاہتے ہیں اور  حقیقت میں وہ معیار زندگی نہ ملنے پر مایوسی کا شکار ہوکر خود  کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے دوستوں سے ہر وقت رابطے میں رہنا چاہتے ہیں جس کے باعث وہ اپنے ضروری کاموں کے لیے بھی وقت نکال نہیں پاتے ۔ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت صرف کرنا  صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔ تمام رات سوشل میڈیا پر صرف کرنے کے باعث نیند پوری نہیں ہوتی جو ذہنی دباؤ اور  مستقل تھکن کا باعث بنتی ہے .  یہ تمام چیزیں ذہنی انتشار اور دماغی خلل کا محرک بنتی ہیں  اور  انسان کو مثبت طرز زندگی سے دور لے جاتی ہیں . 

شیئر: