Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ایم کیو ایم خود کو بچا پائے گی؟

 سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں ایم کیو ایم کے 18ارکان اسمبلی نے پارٹی سے غداری کی
 * * * *
صلاح الدین حیدر … بیورو چیف-کراچی
* * * *
    ایم کیو ایم قومی موومنٹ جس نے شروعات میں بلندیوں کو چھو لیا تھا اور جسے ہندوستان سے ہجرت کرنیوالے اردو دان طبقہ اپنا نجات دہندہ سمجھتا رہا، کافی عرصے سے مسائل سے تو دوچار تھی ہی لیکن اب تو اس کا وجود بھی خطرے میں نظر آنے لگا ہے۔ سوال بہت سادہ ہے ۔کیا وہ اپنے آپ کو بچا پائیگی یا طبعی موت کی طرف تیزی سے بڑھتی نظر آتی ہے۔ آج ہی ایک ٹی وی چینل نے یہ خبر با وثوق ذرائع سے نشر کی کہ جماعت کے دونوں دھڑوں سے ممبران ناراض لگتے ہیں اور جلد ہی بہت سارے اسمبلی ممبران پاک سر زمین پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔خبر کیونکہ دینے والی تھی اس لیے تصدیق کیلئے اردو نیوز کے نمائندے نے پی ایس پی کے صف اُوّل کے رہنما وسیم آفتاب سے رابطہ کیا۔ پتہ چلا کہ خبر بالکل صحیح ہے۔ ہم سے بہت سارے ایم کیوایم بہادر آباد اور ایم کیوایم پی آئی بی کالونی کے اسمبلی ممبران نے رابطہ کر رکھا ہے اور آپ خود دیکھیں گے کہ ان میں کئی ایک ہماری صفوں میں ہوں گے‘‘۔
    انہوں نے اس بات سے اتفا ق کیا کہ ’’ ایم کیو ایم میں اب بچا کیا ہے۔ اس نے خود ہی اپنے پیروں پر کلہاڑی مار ی ہے۔اپنے ہی خنجر سے خود کشی کر رہی ہے۔آپ دیکھتے رہیں، ایک کے بعد دوسرا ایم کیوایم سے نکل کر ہمار ے ساتھ کھڑا ہوگا‘‘۔
    وسیم آفتاب جنہوں نے الطاف حسین کے ساتھ ایم کیو ایم میں30 سال گزارے اور کراچی کے سابق میئرمصطفی کمال جو سینیٹ اور خدمت خلق کے چیئر مین کے اعلیٰ ترین عہدے سے مستعفی ہو کر دبئی چلے گئے تھے۔مار چ  2016 ء میں جلا وطنی ختم کرکے واپس وطن لوٹے ۔ ان کے ساتھ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی نے الطاف حسین کا سارا کچھا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ ان پر ہندوستان سے رقم لینے کا الزام عائد کیا۔ آہستہ ، آہستہ پی ایس پی کی صفوں میں ایم کیوایم سے نکلنے والے اسمبلی ممبران اس میں شامل ہوئے، صرف3 روز پہلے قومی اسمبلی کی2 خواتین ممبرز اور تیسرے وسیم حسین ایم این اے نے بھی پی ایس پی میں شمولیت اختیار کی۔
    حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے آج قبول کر لیا کہ ہماری آپس کی لڑائی کی وجہ سے پارٹی سے نکل کر لوگ دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کررہے ہیں لیکن اس کا ذمہ دار کون ہے؟ غیر جانبداری سے دیکھا جائے تو خود فاروق ستار کی وجہ سے ہی یہ ساری افتاد نازل ہوئی۔ان کا اس بات پر اصرار کہ ایک کنوینر کے پاس فیصلہ کرنے کے کچھ اختیارات بھی ہونے چاہئیں۔ انہیں بالآخر لے ڈوبا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے بالآخر تسلیم کر لیا کہ دونوں دھڑوں کو آپس میں اختلافات بھلانے پڑیں گے ورنہ پارٹی تباہ وبرباد ہوجائیگی۔ انکا کہنا تھا کہ’’میں خالد مقبول صدیقی ، جو کہ بہادرآباد ایم کیو ایم کے کنوینر ہیں ،سے اکیلے میں بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘‘ ۔ اگر یہ فیصلہ پہلے کر لیا گیا ہوتا تو شاید ایم کیو ایم اتنی بری حالت میں نہ ہوتی۔
    افواہیں تو پہلے سے گردش کررہی تھیں کہ ایم کیو ایم کے کچھ صوبائی اسمبلی اراکین نے پیپلز پارٹی کو سینیٹ کے انتخابات میں ووٹ دیا جس کا انہیں بھاری معاوضہ بھی ملا، لیکن آج وسیم آفتاب نے دعویٰ کیا کہ 7,6نہیں ایم کیوایم کے18 صوبائی اسمبلی کے ممبرا ن نے پارٹی سے غداری کرکے اپنے ضمیر کی بھاری قیمت وصول کی۔ سننے میں آیا ہے کہ کئی ایک ایم  پی اے کروڑ پتی بن گئے، واللہ عالم بالصواب۔
    کچھ عرصے پہلے مصطفی کمال نے بتایا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے جن کا تعلق ایم کیو ایم بہادر آباد سے ہے، ایک بوڑھے ریٹائرڈ گورنمنٹ ملازم کے 12لاکھ روپے کی پنشن میں سے 6 لاکھ خود ہڑپ لئے۔
     وسیم آفتاب نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایم کیو ایم اتنی باتیں کرتی ہے لیکن صرف مہاجروں کی باتیں کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ہمیں پاکستانی بن کر سوچنا ہے۔اس شہر کراچی میں صرف مہاجر(اردوبولنے والے ) ہی نہیں رہتے، یہاں پٹھان، پنجابی، سندھی، سرائیکی سب ہی رہتے ہیں۔ سب کا ہی خیال رکھنا ہوگا، سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا ـ۔ اس طرز عمل پر مصطفی کمال پہلے ہی خاصا زور دیتے رہے ہیں۔ انکا کہناتھا کہ ایم کیو ایم سے ذرا پوچھیں کہ انہوں نے کتنی بار کراچی کی بات کی ۔صرف مہاجر جو اردو بولنے والے اپنے آپ کو کہتے ہیں یا کہلائے جانے لگے ہیں۔ ہم نے کراچی کی ترقی کی بات کی ۔مصطفی کمال نے 3ہفتے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا، جیل گئے ، لاٹھیاں ، ڈنڈے کھائے ، پی ایس پی نے سند ھ کے چیف منسٹر کو للکارا اور انشاء اللہ ہم اندرون ِ سندھ سے بھی نشستیں جیتیں گے ۔
مزید پڑھیں:- - - - - -چیئر مین سینیٹ کیخلاف نیا محاذ ؟
 

شیئر: