Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ظہران میں 29ویں عرب سربراہ کانفرنس

13اپریل جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی جریدے البلاد کا ادارہ نذر قارئین
    عرب انتہائی نازک حالات سے گزررہے ہیں۔ درپیش چیلنجوں کے ماحول میں 29ویں عرب سربراہ کا نفرنس اتوار کو ظہران میں منعقد ہوگی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز صدارت کرینگے۔ عرب عوام 29ویں سربراہ کانفرنس کی کامیابی کے حوالے سے اچھی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ یہ کانفرنس متعدد عرب ممالک کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے اور فتنوں کی آگ بھڑکانے کے سلسلے میں ایران کے بڑھتے ہوئے پُرخطر تصرفات کے تناظر میں عربوں کو درپیش عظیم چیلنجوں سے نمٹنے کے جذبے سے منعقد ہورہی ہے۔ایرانی نظام عرب دنیا میں فرقہ واریت کا فتنہ پھیلانے کے درپے ہے۔ قدیم ایرانی شہنشاہیت کے اثر و نفوذ کے احیاء اور اسے وسیع سے وسیع تر کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ خطے کے ممالک کی سلامتی کو مسلسل خطرات سے دوچار کررہا ہے۔ یہ سارے کام اپنے دم چھلوں کو اسلحہ، عسکری تربیت اور فتنہ انگیز نظریاتی شہ پر انجام دے رہا ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کو بیلسٹک میزائل فراہم کررہا ہے تاکہ سعودی شہروں پر حملے ہوں ۔عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے قائدین ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے سعودی عرب پر حملوں کی مسلسل مذمت کررہے ہیں۔ درپیش منظر نامے نے یہ حقیقت اجاگر کردی ہے کہ ایران اور دہشتگردی ایک ہی سکے کے 2رخ ہیں۔
    29ویں عرب سربراہ کانفرنس کی اہمیت کانمایاں ترین پہلو یہ ہے کہ سعودی عرب ،عرب اتحاد کی تقویت ، درپیش خطرات سے نمٹنے کے سلسلے میں عربوں کے عزم و ارادے بلند کرنے اور پیچیدہ بحران حل کرنے کی جدوجہد نیز چیلنجوں سے نمٹنے پر اکسا رہا ہے۔
    عرب عوام سعودی عرب اور اس کی دور اندیش قیادت کے اس کردار کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ انہیں احساس ہے کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عرب دنیا میں اتحاد پیدا کرنے کی باگ ڈور عربوں کے ہاتھ میں رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔مسئلہ فلسطین ہی عرب سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے پر سرفہرست ہوگا۔ امریکہ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کے فیصلے نے مسئلہ فلسطین کی سنگینی کو دوچند کردیا۔کانفرنس کے ایجنڈے پر دوسراا ہم مسئلہ دہشتگردی کے انسداد کے سلسلے میں مملکت کے اسٹراٹیجک کردار کا ہے۔ عرب ممالک اور عالمی برادری اس سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔ حاصل کلام یہ کہ نئی عرب سربراہ کانفرنس مثبت ماحول اور پُر عزم جذبے کے ساتھ منعقد ہورہی ہے۔ یہ توقع بجا ہے کہ اس کانفرنس سے عربوں کے امن و استحکام کو فروغ ملے گا اور عرب وقار، حقوق اور عزم کیخلاف علاقائی عیارانہ سازشوں کا خاتمہ عمل میں آئے گا۔
مزید پڑھیں:-- - - - -دہشتگردی کا دارالحکومت تہران

شیئر: