Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چٹانوں کے نقوش نے مملکت میں ماقبل التاریخ کا تمدن اجاگر کردیا

 ریاض.... ماہرین آثار قدیمہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں پائی جانے والی چٹانوں کے نقوش نے یہاں ماقبل تاریخ کا تمدن اجاگر کردیا۔ تاریخ کی قدیم ترین کتابیں اس بات پر متفق ہیں کہ جزیرہ نما ئے عرب کا علاقہ قدیم انسانی تمدن سے مالا مال ہے۔ 70فیصد سے زیادہ جزیرہ عرب کا علاقہ سعودی عرب کے پاس ہے۔ الحناکیہ(مدینہ منورہ)، شویمس اورجبہ (حائل) میں نقوش والی چٹانیں کثیر تعداد میں دریافت ہوئی ہیں۔ انہیں یونیسکو نے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ جزیرہ عرب ایک طرف تو عظیم انسانی تمدن کا مرکز رہا ہے اور دوسری جانب آسمانی مذاہب کا سرچشمہ بھی یہی علاقہ بنا۔ یہاں ایسے بہت سارے واقعات پیش آئے جو تاریخ تبدیل کرنے کاباعث بنے۔ ان میں سے بعض کا تذکرہ قرآن کریم اور چند کا تذکرہ احادیث مبارکہ میں آیا ہے۔ جزیرہ عرب کے انسان نے سب سے پہلی ہجرت 17برس قبل کی تھی۔ اسکا باعث خشک سالی بنا تھا۔ یہاں پے درپے متعدد تمدن پیدا ہوئے۔ پروان چڑھے اور زوال کا شکار ہوئے۔ اسکالرز کا کہناہے کہ سب سے زیادہ نقل مکانی کے واقعات جزیرہ عرب سے جڑے ہوئے ہیں۔ حائل اور الجوف کے علاقوں میں قدیم حجری دور کے ایسے مقامات دریافت ہوئے ہیں جہاں سے لوگوں نے پے درپے ہجرتیں کیں۔ سی 14کے تجزیے کی مدد سے بہت سارے تاریخی مقامات کی بابت دقیق ترین معلومات حاصل ہوچکی ہیں۔ کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے حال ہی میں ایک کتاب شائع کی ہے جس کاعنوان ہے” کلاسیکل ذرائع میں جزیرہ عرب“ جزیرہ عرب سے متعلق یہ تاریخی معلومات یونانی، رومانی ماخذ سے لی گئی ہیں۔ یہ ماخذ 2500برس سے زیادہ پرانے ہیں۔مملکت کے قدیم تمدن پر سعودی اسکالر خاتون سارہ الدوسری نے پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ کنگ سعود یونیورسٹی کو پیش کردیا۔ تفصیلات کے لئے اس مقالے سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
 

شیئر: