Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی معیار زندگی پروگرام کو مشکوک ٹھہرانے والے

سلمان الدوسری ۔ الشرق الاوسط
سعودی اقتصادی و ترقیاتی امو رکونسل نے معیار زندگی پروگرام کا لائحہ عمل 234صفحات پر شائع کیا ہے۔ میں نے اس کی تفصیلات کا مطالعہ بڑے ذوق و شوق سے کیا ۔ یہ نظریاتی تصور سے کہیں زیادہ اعدادوشمار، اسکیموں اور وقت وار پروگرام پر مشتمل تفصیلات کا مجموعہ ہے۔ اسکی بدولت سعودی عرب مقامی شہریو ںاور مقیم غیر ملکیوں کیلئے رہائش کا پسندیدہ ترین ملک بن جائیگا۔ اسکے تحت 2محاذو ں پر کام ہوگا۔ ایک طرف توافراد کی طرزِ زندگی مخصوص ماحول بر پا کرکے بہتر بنائی جائیگی،دوسرے یہ کہ مختلف سرگرمیوں کو جدید خطوط پر استوار کرکے زندگی کا معیار اچھا بنایا جائیگا۔ اسکی بدولت روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ اقتصادی وسائل میں تنوع پیدا ہوگا۔ سعودی شہروں کا معیار بلند ہوگا۔ مملکت کے کم از کم 3شہر دنیا کے 100بہترین شہروں کی صف میں شامل ہوجائیں گے۔ پروگرام کا دائرہ یہیں تک محدود نہیں رہا بلکہ اسکے تحت تمام اہداف بھی متعین کردیئے گئے ہیں۔ ان کے حصول کی کوشش سال رواں سے ہی شروع ہوجائیگی اور 2022ءتک سلسلہ جاری رہیگا۔ سعودی عرب میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائیگا۔ علاقائی اور بین الاقوامی کھیلوںمیں امتیاز پیدا کیا جائیگا۔ مقامی شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے رنگا رنگ تفریحات متعارف کرائی جائیں گی۔ بالواسطہ اہداف کے تحت سعودی شہروں میں خدمات کا معیار بلند کیا جائیگا۔ ٹرانسپورٹ کے جدید وسائل روشناس کرائے جائیںگے۔ سعودی شہروں کا منظرنامہ تبدیل ہوگا۔ نئے علاقے بسائے جائیں گے۔ اکنامک سٹیز کو از سر نو آباد کیا جائیگا۔ یہ ا ور اسی طرح کے دیگرانتہائی اہم اہداف سعودی شہریوں اورمقیم غیر ملکیوں کےلئے حاصل کئے جائیں گے۔
معیار زندگی پروگرام کا خوبصورت پہلو یہ ہے کہ یہ12پروگراموںمیں سے ایک ہے۔ یہ واحد پروگرام نہیں۔یہاں اس امر کی طرف توجہ مبذول کرانا ضروری ہے کہ ایسے عالم میں جبکہ سعودی عرب اپنے شاندار مستقبل کی طرف پراعتماد شکل میں جست لگا رہا ہے، اس حوالے سے متعدد رکاوٹیں بھی درپیش ہیں۔ کچھ لوگ ہر چیز میں کیڑے نکالنے کے درپے رہتے ہیں۔ اپنے اطراف ہونے والی ہر تبدیلی کے منفی پہلو تلاش کرتے ہیں اورتصویر کا سیاہ رخ پیش کرنے کو اپنی قابلیت سمجھتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھی یہی ہورہا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اس بات پر تنقید کیا کرتے تھے کہ سعودی عرب ایک جگہ کھڑا ہوا ہے جمود کا شکار ہے۔تبدیل ہونے کا نام نہیں لیتا اور اب یہی لوگ نئے سعودی عرب کے نقوش ابھرتے دیکھ کر تنقید کے تیر برسانے لگے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: