Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن مجید اور روزہ ، انسانی ہدایت کے سرچشمے

انسانوں کی رہنمائی کیلئے اس سے بڑھ کر اور کوئی کتاب نہیں، جب یہ کتابِ ہدایت ہے تو پھر آج مسلمان کیوں بھٹک رہے ہیں؟
* *  *حافظ محمد ہاشم صدیقی۔ جمشید پور **  *

مولائے رحیم وکریم نے انسانوں کی ہدایت کے لئے قرآن کریم کو نازل فرماکر انسانوں پر احسان عظیم فرمایا اور قرآن مجید میں فرمایا:
      ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَارَیْبَ فِیْہِ، ھُدَلِّلَمُتَّقِیْن۔ 
    ’’ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، اس میں ہدایت ہے ڈرنے والوں کے لئے۔‘‘(البقرہ2)۔
     انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ نے دنیا میں نبوت و رسالت کا سلسلہ جاری فرمایا اور انسانوں کی رہنمائی کیلئے پیغمبر آتے رہے اور ان پراللہ تعالیٰ کی طرف سے آسمانی کتابیں بھی نازل ہوئیں اور انبیائے کرام ؑ اپنی ذمہ داری بخوبی ادا کرتے رہے۔ سلسلہ نبوت ورسالت آخری رسول حضرت محمد پر ختم ہوااور آپ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو کتاب ہدایت نازل ہوئی اُسے قرآن کریم کے نام سے جانا جاتاہے۔
    آسمانی کتابیں جتنی نازل ہوئیں ان میں قرآن مجید ہی وہ کتاب ہے جس میں آج تک کسی قسم کی کوئی تحریف(حرف یا بیان کا بدلنا) نہیں ہوسکی اور یہ وہ کتاب ہے جس کی حفاظت کا وعدہ خود اللہ رب العزت نے فرمایاہے۔ اسی وجہ سے آنے والی صبحِ قیامت تک بھی اس میںکسی تحریف کا امکان نہیں۔ اس کتاب کے لاکھوں اعجازوں میں سے یہ بہت بڑا اعجاز ہے کہ اس کے مثل کوئی بھی کلام پیش کرنے سے انسان عاجز ہے۔سورۃ الاعراف ، آیت52میں اللہ فرماتاہے :
    ’’اور بے شک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے ایک بڑے علم سے مفصل کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے لئے۔‘‘
     قرآن کریم کلام ِمؤثر ہے۔ یہ کلام نازل ہی اسی لئے ہوا ہے کہ سوتے ہوؤں کو جگائے، غافلین کو خبردار کردے، ظالموں اور سرکشوں کو انکی ہلاکت اور ان کے برے انجام سے آگاہ کردے۔ جو لوگ بھٹکے ہوئے ہیں، انہیں راہِ ہدایت عطا کرے۔ سورۃ یونس، آیت 57میں اللہ فرماتاہے:
    ’’اے لوگو!تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوںکے لئے ۔‘‘
    اسی مفہوم کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں، مطالعہ فرمائیں(1) سورۃ بنی اسرائیل آیت82(2) سورۃ السجدہ، آیت2  وغیرہ۔
    انسانوں کی رہنمائی کیلئے اس سے بڑھ کر اور کوئی کتاب نہیں۔ جب اللہ رب العزت نے فرمادیا کہ یہ کتابِ ہدایت ہے تو پھر آج مسلمان کیوں بھٹک رہے ہیں؟ہمیں غور وفکر کرنا ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مسلمان قرآن کریم کی تلاوت کرے ، اس کا مطالعہ کرے اُسی احساس و ذمہ داری کے ساتھ کہ یہ کتاب الٰہی انسانی زندگی کیلئے ایک کامل ہدایت نامہ ہے۔زندگی کی ضرورت سے تعلق رکھنے والے سارے ہی احکام ایمانیات، عبادات، معاملات ، معاشرت ،اخلاقیات وغیرہ وغیرہ قرآن مجید میں موجود ہیں۔ حقیقت یہ ہے قرآن مجید اعلان فرمارہا ہے :
    ’’ اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے او رہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو۔‘‘( النحل89)۔
    اس میں انسانی زندگی کے ہر گوشے کے لئے ہدایت حق کا سامان موجود ہے دنیا یا آخرت کو جو بھی مسئلہ ہو اس سلسلے میں سب سے پہلے اسی کتاب کی طرف رجوع کیا جانا چاہیئے اور کتاب الٰہی جو اصول و رہنمائی دے اس کی روشنی میں عمل کرنا چاہئے تبھی کامیابی و کامرانی ملے گی ۔
    قرآن مجید کا مطالعہ اس کی تلاوت کی اہمیت خود قرآن کریم بتاتا ہے کہ اللہ کے سچے اور مخلص بندوں کی یہ صفات ہے کہ وہ اللہ کا ذکر اور میری آیتوں (قرآن) کی تلاوت کیا کرتے ہیں۔ قرآن کریم گزشتہ امتوں کی بارے میں بھی فرمارہاہے کہ فسق و فجور میں ڈوبی ہوئی اور گمراہیوں کی ماری ہوئی قوم بنی اسرائیل میں صرف وہ لوگ حق پر قائم اور باقی رہے جو آیاتِ الٰہی کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ارشاد ربانی ہے:
    ’’سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ اہل کتاب میں کچھ وہ ہیں جو حق پر قائم ہیں، اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے ہیں۔‘‘(آل عمران 113)۔
    کلام الٰہی کی تلاوت کرنیوالے ،اس پر عمل کرنے والے ہی ہدایت پر قائم رہیں گے ورنہ گمراہی کا سبب بن جائے گا۔ قرآن کریم کو ہدایت کی سچی طلب کے ساتھ پڑھنا چاہئے۔ نیت بھی سچی ہونی چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کے علاوہ کامل حق کہیں اور ممکن ہی نہیں ۔ ہدایت حاصل کرنی ہے ، منزل پر پہنچنا ہے تو قرآن کو دلوں میں لیکر عملی طور پر ہدایت کی راہ پر چلنے کا مصمم ارادہ کرے۔ اللہ کریم ہی ہدایت سے سرفراز فرمائیگا۔
    قرآن کریم کی بے شمار خوبیا ں ہیں ۔ لکھنے والے لکھتے آرہے ہیں، آگے بھی لکھتے رہیں گے پھر بھی حق ادا نہ ہوسکے گا۔ بڑے بڑے مفسرینِ کرام نے لکھا۔صحابہ کرام ؓ، بزرگانِ دین رحمہ اللہ نے لکھا ،حتیٰ کہ غیر مسلم علم دانوں نے بھی لکھا ۔ چند کا مطالعہ فرمائیں۔آج جو قرآن مسلمانوں کے درمیان رائج ہے ، اس کی صحت میں کسی فرقہ کا کوئی اختلاف نہیں ۔ یہ قرآن کا ایسا وصف ہے جس کا معاندین تک اعتراف کرتے ہیں۔سر وِلہم میور(Sir Vilhelm) لکھتے ہیں:
    ’’محمد() کی وفات کے چوتھی صدی بعد ہی ایسے مناقشات اورفرقہ بندیاں ہوگئیں جس کے نتیجے میں (حضرت) عثمان قتل کر دیئے گئے اور یہ اختلافات آج بھی باقی ہیں مگر ان سب فرقوں کا قرآن ایک ہی ہے۔
    ہر زمانہ میں یکساں طور پر سب فرقوں کا ایک ہی قرآن پڑھنا ، اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ آج ہمارے سامنے وہی مصحف ہے جو اُس خلیفہ(عثمان) کے حکم سے تیار کیا گیا تھا۔ شاید پوری دنیا میں کوئی دوسری کتاب ایسی نہیںجس کی عبارت 12صدیوں تک اس طرح بغیر تبدیلی کے باقی ہو‘‘(لائف آف محمد)۔
    لین پول نے اس حقیقت کا اعتراف ان لفظوں میں کیاہے:
    ’’ قرآن کی بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کی اصلیت میں کوئی شبہ نہیں۔ہر حرف جو آج ہم پڑھتے ہیں ، اس پر اعتماد کر سکتے ہیں کہ تقریباً 13صدیوں سے غیر مبدل رہا ہے‘‘(سولوشن فرام دی قرآن) ۔
    قرآن کریم جس طرح ہدایتِ انسانی کا سر چشمہ ہے، اسی طرح روزہ بھی انسانی ہدایت کیلئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حکم دیاکہ تم پر روزہ اس لئے فرض کیا گیاتاکہ تم متقی و پرہیز گار، نیک ،ہدایت یافتہ بن جاؤ۔ ایک حدیث میں روزہ شیطان کے وار سے بچنے کا ڈھال بتایا گیا ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہم قرآن و روزہ سے ہدایت قبول کریں ۔آمین ثم آمین۔

مزید پڑھیں:- - - - -تعدد ازدواج ، سنت طیبہ کا ایک پرتو

شیئر: