Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کے سامنے دو راستے...قتل یا پھانسی

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
حوثیوں کے سامنے صرف دو راستے رہ گئے ہیں یا تو ہتھیار ڈال کر یمنی عوام کے حق میں اپنے جنگی جرائم پر اپنے خلاف مقدمہ چلوانے کے لئے تیار ہوجائیں یا یمن کی سرکاری افواج اور عرب اتحاد کے حملوں میں مارے جائیں۔ حوثیوں نے پڑوسی ممالک پر حملوں اور بین الاقوامی آبی گزر گاہوں کو مخدوش کرکے عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرات پیدا کئے۔اس سلسلے میں حوثیوں کا کردار القاعدہ اور داعش جیسی دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خطرات کے سرخ نشان سے بھی آگے بڑھ گیا۔اگر حوثیوں پر مقدمہ چلے گا تو ایسی صورت میں اپنے جرائم کا خمیازہ پھانسی کی صورت میں ہی بھگتنا پڑیگا۔ دوسرا راستہ مقابلے کا ہے۔ عرب اتحاد کے لڑاکا طیارے کسی بھی وقت انہیں لقمہ اجل بناسکتے ہیں۔ 
اب تک یمنی افواج کو عرب اتحاد کے تعاون و اشتراک سے مختلف محاذوں خصوصاً مغربی ساحل تعز ، صعدہ اور الجوف پر جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ان کا سلسلہ جاری ہے۔ ان فتوحات نے حوثیوں اور ایرانیوں کو حقیقی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اب انکی پہلی ترجیح خود کو بچانے کی ہوگئی ہے۔ یمن کی آئینی حکومت کی فتوحات نے حوثی باغیوں کو آئندہ مرحلے میں قیام امن کی باتیں کرنے پر مجبورکردیا ہے۔ ان باتو ںکا مقصد امن کا قیام نہیں بلکہ مزان کے غارو ںکے اندھیاروں سے حوثیوں کو نجات دلانا ہے۔
قیام امن کی گفتگو ہو یا حوثی کے فرار کا معاملہ ہو، اب یہ موضوع بحث بن نہیں سکتا۔ یمنی عوام اس کی اجازت بھی نہیں دینگے۔ وہ اس فیصلہ کن مرحلے تک پہنچنے کیلئے بڑی قربانیاں دے چکے ہیں۔ اب یمنی عوام ریاست کی بحالی اور یمن کی تاریخ کی بدترین دہشتگرد تنظیموں کے خطرناک ترین رہنما حوثی کے تصفیے کا خواب شرمندہ ہونے کے منتظر ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: