Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کا استحکا م اور سعودی عرب

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
لبنان کا استحکام سعودی عرب اوراسکی قیادت کی اولیں ترجیح تھا ،ہے اور رہیگا۔ سیاسی ، اقتصادی امن و امان اتحاد و سالمیت کے محاذوں پر مملکت نے لبنان کے استحکام پر جس قدر توجہ دی اسکی نظیر نہیں ملتی۔ مملکت نے لبنان کو خارجی مداخلتوں خصوصاً ایران ، اسکی ملیشیاﺅں او رملاﺅں کے نظام کی دم چھلا دہشتگرد تنظیموں کے خطرات سے بچانے کی سر توڑ کوشش کی۔ ہر موقع پر واضح کیا کہ ایران حزب اللہ کے ذریعے لبنان میں فرقہ وارانہ فتنے برپا کرکے توسیع پسندانہ عزائم کا مظاہرہ کررہا ہے۔ سعودی عرب نے لبنان ہی نہیں بلکہ کئی عرب ملکوں میں ایران کے جارحانہ تصرفات سے بھی وقتاً فوقتاً رائے عامہ کو آگاہ کرنے کا اہتمام کیا۔
لبنان میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے اور ہر مرحلے کے منظر نامے کی پیچیدگیوں کے تانے بانے کا علم رکھنے والے جانتے ہیں کہ کونسی طاقت ہے جس نے لبنان اور پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کیا۔ وہ طاقت ایران اور دہشتگرد حزب اللہ کے سوا کوئی اور نہیں۔حزب اللہ ہی وہ تنظیم ہے جس نے لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق الحریری اور لبنان میں فرانس کے شہریوں کے قتل کا ارتکاب کیا۔ ایران ہی ہے جس نے حزب اللہ کی پیٹھ تھپتھپائی اور ایران ہی ہے جو حوثیوں کو اسلحہ اور بیلسٹک میزائل فراہم کرکے سعودی شہروں پر حملے کرا رہا ہے۔ منظر نامہ یہ ہے کہ جب جب لبنان نے بحران کی سرنگ سے نکلنے کی کوشش کی تب تب مسلح ملیشیاﺅں نے اسے داخلی اور علاقائی کشمکشوں کے دوزخ کی جانب دھکیل دیا۔ اس صورتحال کے پیش نظر عالمی برادری کافرض بنتا ہے کہ وہ دہشتگرد تنظیموں کو مسلح کرنے والے ایرانی جرائم پر روک لگائے۔ مملکت کا ہر موقف برادر ملک لبنان میں امن و استحکام کی تائید و حمایت پر مبنی رہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: