Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لکھنؤ میں رمضان کی رونقیں

لکھنؤ- - - -  -   روزہ افطار کے بعد ہلکی گلابی رنگ کی کشمیری چائے کی چسکیوں، دساوری پان کے ساتھ قوام کی خوشبو اور حقے کی گڑگڑاہٹ کے درمیان حالات حاضرہ پر ایک سے بڑھ کر ایک تبصرے، بیچ بیچ میں لکھنوی انداز کے دلکش جملوں پر داد و تحسین وصول کرتے لوگ۔ رمضان کے دوران پرانے شہر کے خاص علاقوں میں اس طرح کے نظارے عام بات ہیں۔ چاہے وہ امین آباد اور نظیر آباد کے بازار ہوں یا پھر چوک، نخاس اور اکبری گیٹ کے علاقے۔ پرانے شہر کے یہ وہ علاقے ہیں جہاں عام طور پر بازار بند ہوجانے کے باوجود دیر رات تک چہل پہل ہمیشہ رہتی ہے لیکن رمضان شروع ہوتے ہی بازاروں کے کھلے رہنے سےرونق میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسے جیسے تراویح کے دَور ختم ہوتے جاتے ہیں ویسے ویسے یہاں کی رونق دوبالا ہونے لگتی ہے۔ بازاروں کی یہ رونقیں دن شروع ہونے سے لے کر سحری تک رہتی ہیں۔ بات ہورہی تھی رمضان کے دوران بازاروں میں دیر رات تک رہنے والی چہل پہل کی، چوک، نخاس اور اکبری گیٹ کی بات کریں تو افطار کے بعد سب سے زیادہ رونق یہاں واقع اظہر بھائی پان والے اور مولانا ہارون کی پان کی دکانوں پر ہوتی ہے پان کھانے والوں کی اس بھیڑ میں 90  فیصد لوگ باقاعدہ اور مستقل پان کے شوقین ہوتے ہیں جبکہ10فیصد لوگ افطار کے بعد محض شوقیہ منھ لال کرنے آتے ہیں۔ یہ دونوں دکانیں رمضان کے دوران پورے دن بند رہتی ہیں اور افطار سے چند منٹ پہلے تک یہاں صرف مستقل گاہکوں کے پانوں کی پیکنگ ہوتی ہے، پیکٹ پر گاہک کا نام تحریرکردیا جاتا ہے۔ ان کےخریداروں میں زندگی کے تمام شعبوں کے افراد شامل ہیں۔ وہ سیاسی لیڈر ہوں یا سرکاری افسر، شاعر ہوں یا ادیب، مولانا ہوں یا مولوی، صحافی ہوں یا تاجر یہی وجہ ہے کہ ان دکانوں کے آس پاس اکثر و بیشتر حالات حاضرہ پر زبردست بحث و مباحثہ دیکھنے اور سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ یہ دونوں دکانیں علاقہ کی سب سے قدیم شمار کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں:- - - -جامعہ نظامیہ کمپلیکس میں عالمی روحانی قرآنی مہم کا آغاز

 

شیئر: