قطر کی گریہ و زاری اور حوثیوں کا انجام
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الجزیرہ “ کا اداریہ نذر قارئین ہے
جیسے ہی الحدیدہ شہر اور اسکی بندرگاہ کے سقوط کا آخری لمحہ افق پر نظر آیا اور جیسے ہی الحدیدہ کو ایران کے نمک خواروں سے آزاد کرانے کا الارم بجا ویسے ہی قطر ی حکام نے ایران سے ایک قدم آگے بڑھ کر برق رفتار تبدیلیوں پر گریہ شروع کردیا۔ الجزیرہ چینل نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کردیا۔ اسکے بیشتر پروگرام گڈ مڈ ہوگئے۔ دنیابھر سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ کسی بھی قیمت پر یمن کی سرکاری افواج کو الحدیدہ میں داخل ہونے سے روکا جائے۔ الحدیدہ کو حوثیوں کے زیر قبضہ رہنے کیلئے کچھ بھی کیا جائے۔ الجزیرہ چینل نے اپنے اس دعوے کے جواز میں الحدیدہ کے شہریوں کی سلامتی کا رونا خوب جم کر رویا۔
ایران کی طرح قطر بھی یمن میں نہ امن چاہتا ہے، نہ سلامتی، نہ ہی سکون۔ یہ دونوں ممالک ہی حوثیوں کو دھن ، دولت ، ہتھیار اور تربیت فراہم کرتے رہے ہیں۔ یہی دونوں ملک حوثی باغیوں کو ابلاغی تحفظ بھی فراہم کئے رہے۔
یمن کی آئینی حکومت بغاوت کے بعد سے لیکر تاحال معاہدوں، فیصلوں اور سمجھوتوں کی دہائی دیتی رہی۔ دنیا بھر سے اپیلیں کرتی رہی کہ جنونی جنگ کو بند کرانے کیلئے کچھ بھی کیا جائے جبکہ وطن عزیز یمن کے خلاف سازشی حوثی قطر اورایران کی حمایت سے ہر معاہدہ ، ہر وعدہ ، ہر سمجھوتہ پیروں تلے روندتے رہے۔
حال ہی میں اچھی خبریں آئیں کہ الحدیدہ اور اسکی بندرگاہ آزاد ہونے لگے ہیں۔ اس کے نتیجے میں حوثی باغیو ںکو سمندر کے راستے رسد کا سلسلہ بند ہوگا اور الحدیدہ سمیت یمن کے مختلف علاقوں کے باشندو ںکو بین الاقوامی امدادی سامان کی ترسیل میں آسانی ہوگی۔ حوثی غیر قانونی ٹیکس سے محروم ہوجائیں گے۔
یمن کی آئینی حکومت قطر کی گریہ و زاری کو درخو ر اعتنا نہیں سمجھ رہی۔ اس نے اعلان کردیا ہے کہ کوئی بھی فریق الحدیدہ کی آزادی کی راہ میں آڑے آئیگا تو اس کی طرف توجہ نہیں دی جائیگی۔اب حوثیوں کے سامنے صرف ایک راستہ رہ گیا ہے اوروہ یہ ہے کہ وہ اپنی کراری شکست کے بعد اپنے وقار کو بچانے کیلئے گول میز کانفرنس کے اطراف آکر بیٹھیں اور اقوام متحدہ کے امن فارمولے کو قبول کرکے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216بھرپو رطریقے سے نافذ کرنے کا عہد کریں، اسکی پابندی کریں۔ اگر حوثی اس راستے کو نہیں اپناتے تو انکا مستقبل سیاہ اوربھیانک ہے ۔اسکے سوا کچھ نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭