Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاستدانوں کو بھی عزت ملنی چاہئے

*** سید شکیل احمد***
            چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے فرمایا ہے کہ ریٹرننگ افسروں کے خلاف نا زیبا الفاظ برداشت نہیں کر یں گے۔ ـ ان کے خلاف زبان استعمال کر نے میں احتیا ط برتی جا ئے ۔ کسی کو شکایت ہے توان کو بتایا جا ئے، وہ ازخود نو ٹس لے رہے ہیں۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم بغض رکھتے ہیں ۔ چیف جسٹس کی اس بات سے کوئی بھی مہذب معاشرہ اختلا ف نہیں کر سکتا بلکہ ان خیا لا ت کو سنہر ی الفاظ میں درج ہوجانا ہئیے کہ ہر نفس کی عزت نفس ہو تی ہے ، جو عطائے خداوندی ہے ۔
            عز ت نفس معاشرے کے ہر فرد اور ہر طبقے کا بنیا دی حقوق ہے۔ یہ معاملہ صر ف ریٹرننگ افسروں تک محدو د نہیں مگر ماضی کا مشاہد ہ ہے کہ پاکستان میں انتخا بات میں دھا ندلی کی شروعات ہی ریٹرننگ افسرو ں کی کا رکر دگی سے ہی ہوتی ہے چنا نچہ اس میں تحفظات کا پیدا ہونا ایک قدرتی عمل ہے ۔ حالیہ انتخابات کی جو تیا ر یاں ہو رہی ہیں، ان میں اب تک ریٹرننگ افسرو ں کے بارے میں 2 شکایات سامنے آئی ہیں۔ ایک پی پی کے سیکر یٹری جنرل  نیر بخاری کی جانب سے اور دوسری قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کی ہے۔ اس کے علا وہ ہنو ز ایسی کوئی اور شنو ائی نہیں پڑی۔ بہر حال چیف جسٹس کا بروقت انتباہ لا ئق تحسین ہے کیونکہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ سیا ست دان اپنے سیا سی مقاصد کی غرض سے سید ھے سادھے معاملا ت کو الجھا کر ان میں شکو ک شبہا ت کو جنم دے کر جھول پید اکر تے رہے ہیں ۔جس طر ح کے 2013ء کے انتخابات کے نتائج کے با رے میں کیا گیا۔ پاکستان کے چیف جسٹس  نے ان پر اہم ترین فیصلے بھی دئیے ہیں ۔ توہین عدالت کے قانو ن کی غرض وغایت بھی یہ ہے کہ اگر فریق کو فیصلہ پسند نہ آئے تو وہ فیصلے کو متنا زعہ بنا نے کی سعی بد نہ کر ے ۔یہ قانو ن عدلیہ کی عزت اور توقیر کے تحفظ کا قانو ن ہے۔ پو را معاشرہ اس قانو ن کی توقیر بھی کر تا ہے چنا نچہ عزت کا تعلق محدود پیما نے پر نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں خود غرضی کی جو کھلبلی مچی ہو ئی ہے، اس کی وجہ سے کئی شعبے مفلو ج نظر آتے ہیں چنا نچہ امید واثق ہے کہ ملک کے مستقبل کا سارا دارومدا ر سیا ست اور سیا ست کھیلنے والو ں پر مبنی ہے چنانچہ اس شعبے کو بھی عزت ملنا چاہئیے ۔ ایسا جب ہی ہو سکتا ہے کہ سیا ست دانو ں کو دشنا م طر ازی سے پاک کر دیا جائے۔ ان کی جب چاہے کوئی ہتک کر دے اس سے باز رکھا جا ئے۔ کسی فرد کا انفرادی کر دار نکھرااوراجلا ہو سکتا ہے اور کسی کا گھناؤنا ہو سکتا ہے مگر اس کی وجہ سے پورے شعبے کو تضحیک کے گڑھے میں پھینک دینا کوئی دانشمند ی  قرا ر نہیں پا سکتی۔ ویسے بھی سیا ست دانو ںکے سب سے اعلیٰ محتسب عوام ہیں اور یہ عوام کا ہی حق ہے کہ اپنے رہنما ؤں کا احتساب کر یں جس کا بہترین اور درست ذریعہ انتخابات ہیں ۔ جب سیا ست دان کی کسی طبقے کی جانب سے تضحیک کی جا تی ہے تو وہ بنیا دی طو رپر اس سیاست دان سے وابستہ عوامی طبقہ کی بالواسطہ توہین ہو تی ہے جو معاشرے کو قابل قبول نہیںہو اکرتی ۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران سیا ست دانو ں کی جا نب سے مخالفین کیلئے جو زبان استعمال کی جارہی ہے، اس کو عوام نے کبھی شرف قبولیت نہیں بخشا  چنا نچہ ہتک آمیز انداز میں اپنے حریف سیاست دانو ں کی پگڑیا ں اچھالنے والو ں کو عوام نے مسخرہ سیا ست دان ہی جا نا ہے  اور ان کی سیا سی دنیا میں اپنی کوئی ساکھ نہیں بن سکی ۔ وہ لے پالک سیا سی ورکر ہی قرا ر پائے ہیں ۔ 
سیا ست دانو ں کو چاہیے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران تضحیک او ر تمسخر کی سیا ست سے اجتنا ب برت کر حالا ت کو گول مو ل کر نے سے دو ر رہیں ۔اسی میں سیا ست کی عزت ہیں اور یہ ڈھکی چھپی بات بھی نہیں کہ سنجید ہ عوامی طبقہ سیا ست سے بیزار ہو ا بیٹھا ہے جو ملک کے لیے کسی بھی حالت میں نیک شگون نہیں ۔ علا وہ ازیںدوسرے طبقات کا بھی فرض ہے کہ وہ سیا ست یا سیا ست دانو ں کی تذلیل سے ہا تھ کھینچے رکھیں کیو نکہ ایسے ردعمل کا عوام پر براہ راست اثر پڑ تا ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے بھلا ئی سے دور ہے ۔
             بات عزت کی بہت دور تک چلی گئی ۔ دراصل ، آل پاکستان مسلم لیگ کے مو جو د ہ چیئر مین ڈاکٹر امجد  نے فرمایا ہے کہ سابق کما نڈوز پر ویز مشر ف کے لیے عوام میں بے حد عزت ہے اور وہ عوام کے دلو ں میں بستے ہیں۔ یہ بہت بڑا ’’جھو ٹ‘‘ نہیںبلکہ زمینی حقائق پر مبنی سچ ہے۔اس سچ کو ثابت کر نے کیلئے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پرویز مشرف کو عزت کا احساس دلا نے کے لیے مشورہ دیا تھا کہ وہ پر ویز مشرف کے ہمر اہ راولپنڈی کے راجہ با ز ار جا تے ہیںاور دیکھتے ہیںکہ عوام کس کے کپڑے پھاڑتے ہیں  ۔شجاعت سے لبریز پر ویز مشرف پاکستان اسلئے نہیںآپا ئے کہ عدالت میں پیش ہونے تک کا ان میںحوصلہ عظیم موجو د تھا مگر وہ عدالت کی پیشی بھگتانے کے بعد اپنے اندر جو خوف و ڈر تھا اس کی حوصلہ افزائی اور عزت کی ضما نت چاہتے تھے  ۔ ایسے حالا ت میں مسلم لیگ کے چیئر مین کے عہد ے کا انھوں نے چولا اتار پھینکا ہے کیو نکہ وہ اب جا ن گئے ہیں کہ چونکہ پشاور ہائی کو رٹ نے ان کو عمر بھر کے لیے انتخابات میںحصہ نہ لینے کا اہل قرا ر دے دیاہے ، اس لیے اب اس اوڑھنی کی ضرورت نہیں رہی مگر ان کے دست باز وامجد بخاری اب بھی بضد ہیں کہ مشرف عوام  کے دلو ں میں بستے ہیں  ۔ بات درست ما ن لی جا تی ہے کہ وہ عوام کے دلو ں میں اس قدر بستے ہیں کہ گزشتہ انتخابات کے مو قع پربھی مشرف  تشریف لا رہے تھے ۔ کر اچی ایئر پو رٹ پر ان کے فقید المثال استقبال اور غالباً کر اچی کے اقبال پارک میں ان کے تاریخی جلسے کا بند وبست بھی کیا گیا تھا مگر وہ نہیں آئے ۔ اس وقت ان کو عدالت کا یا پکڑ ے جانے کا خوف نہ تھا بلکہ ہو ا یہ کہ عوام نے ان کو دلو ں میں ہی بسائے رکھا اور ایئر پو رٹ پر جا کر ان کا استقبال کر نے سے گریز    یو ں کیا کہ کہیں عزت میں کوئی کمی نہ پید ا ہو جا ئے اور وہ دل کی اتھا ہ گہرائیو ں میں مزید دھنس جائیں۔ جلسہ بھی منظم طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا کہ تقریر سننے والو ں کی تعداد جلسہ کا اہتما م کر نے والو ں سے ایک اکائی بھی نہیں بڑھی تھی ۔ 
 

شیئر: