Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت انصاف....خواتین کی مدد گار

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذرقارئین ہے
اس میں ادنیٰ اختلاف کی گنجائش نہیں کہ خواتین معاشرے کا نصف بہتر ہیں۔ ایک دانشور کا کہناہے کہ جو خاتون دائیں ہاتھ سے اپنے بچے کی تربیت کرتی ہے وہ بائیں ہاتھ سے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ سعودی وزارت انصا ف نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں سخت پالیسی اپنائی ہے۔ نہ صرف یہ کہ شادی بیاہ یا میراث یا قید و بند کے عالم میں خواتین کے حقوق کی پاسداری کی گئی ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کو انصاف دلانے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ وزارت انصاف کی بھرپور کوشش ہے کہ خواتین کیساتھ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہوں۔
خواتین اور ان کے حقوق سے متعلق شدت پسند عناصر کے دعوﺅں کو وزارت انصاف نے نہ صرف یہ کہ مستر دکردیا بلکہ اس حوالے سے دو ٹوک پالیسی اختیار کرتے ہوئے معاشرے کو باور کرادیا کہ کسی بھی عنوان سے خواتین کو شادی سے محروم رکھنا اور انہیں ان کے حقوق نہ دینا قابل برداشت نہیں۔ اسلامی شریعت کے منافی کوئی بھی پابندی خواتین پر قابل قبول نہیں ہوگی۔ سعودی معاشرے میں” عضل“ کے نام سے زمانہ جاہلیت کی ایک رسم چلی آرہی ہے جس کے تحت خواتین کو سماجی بندھن کے تحت شادی سے محروم کردیاجاتا ہے۔ بالاخر اسے ترکے میں بھی حصہ نہیں دیا جاتا۔ وزارت انصاف نے تحریری طور پر انتباہ دیا ہے کہ جو شخص بھی خواتین کے جائز حقوق ہڑپنے یا اسے شادی سے محروم کرنے کی ضد پکڑے گا اسے جیل او رجرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اگر باپ اس قسم کی غلطی کا مرتکب پایا گیا تو ایسی لڑکی کی سرپرستی باپ سے اسکے بھائی کو منتقل کردی جائیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: