جپسم سے السدو تک، ’بنان‘ میں رویتی سعودی دستکاری کا سفر
سعودی عرب قدیم مہارتوں کے ورثے کو محفوظ کر رہا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ہفتۂ دستکاری (بنان) کی نمائش جاری ہے جس میں کاریگروں نے روایتی مہارتوں کے ایک متنوع مجموعے کو عوام کے سامنے رکھا ہے جس سے سعودی عرب کی مالامال میراث کی جھلک ملتی ہے۔
نمائش میں جو چیزیں مرکزِ نگاہ ہیں ان میں جپسم کا کام، ظروف سازی، کھجور کے پتوں سے تیار کی جانے والی روزمرہ استعمال کی اشیا، السدُو بُنائی، فنکارانہ پینٹنگ اور عربی خطاطی شامل ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی سے بات کرتے ہوئے نمائش میں شامل فنکاروں کا کہنا تھا’ جپسم کی کاریگری کے مراحل میں، اِسے دیگر اشیا کے ساتھ باہم ملانا، اس آمیزے کو ایک شکل دینا اور پھر اس جپسم کو سجاوٹ کے مختلف نمونوں میں ڈھالنا شامل ہے جس میں مقامی شناخت اور فنِ تعمیر کے عناصر بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘
’کھجور کے پتوں سے ہونے والی بُنائی میں جو مٹیریل استعمال ہوتا ہے اس میں پٹ سن سے تیار کردہ بوریوں جیسا کپڑا اور مخملیں لباس سے لپٹی لکڑیاں ہوتی ہیں لیکن ان پر ہونے والے نقش ونگار اور ڈیزائن، علاقے اور خطے کے لحاظ سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔‘
اس ہنر میں مقامی جمالیات کی نمائش کے درپردہ، روایت کو قائم رکھتے ہوئے جدت و اختراع سے کام لیا جاتا ہے۔

لکڑی پر ہونے والی فنکارانہ پینٹنگ میں دھاگے سے کی جانے والی کشیدہ کاری جیسی تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تھرمل پرنٹنگ اور آئل سے رنگسازی کو بھی کام میں لایا جاتا ہے جس سے حسبِ منشا اور منفرد فن پارے جنم لیتے ہیں۔
السدُو بُنائی کی بنیاد قدرتی مٹیریل پر ہوتی ہے جس میں بھیڑ کی اُون اور اونٹ اور بکری کے بال ہوتے ہیں۔ اس عمل کا آغاز اُون کی کٹائی سے ہوتا ہے جس کے بعد عموما باریک دندانوں والی کنگھی سے اس کے دھاگوں کو ایک سمت میں لایا جاتا ہے۔ اور پھر صفائی کے بعد اس کی کتائی ہوتی ہے تاکہ دھاگے کو سُوت میں تبدیل کیا جاسکے۔
ابتدائی زمانے میں السدُو سے تیار ہونے والی چیزیں معمول کی زندگی کا لازمی حصہ ہُوا کرتی تھیں لیکن اب یہ کام سجاوٹ کے ہنر کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے تمغے، دیوار پر لٹکائی جانے والی ڈیکوریشن اور روایتی لباس بھی شامل ہے۔

ایس پی اے کے مطابق ’بنان‘ میں شامل فنکاروں نے زور دے کر کہا کہ’ ان کا کام، مُستند ہنر کا عکاس ہے جو سعودی عرب کی قدیم مہارتوں کے ورثے کو محفوظ کر رہا ہے اور مقامی شناخت کو بھرپور انداز میں اجاگر کر رہا ہے۔‘
اس نمائش میں روایتی چیزوں کو تیار کرنے کی تکنیک کے لائیو مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
