Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ مکرمہ منصوبے پر کمیٹیاں ختم کی جائیں

احمد صالح حلبی ۔ مکہ
ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت مکہ مکرمہ و مشاعر مقدسہ ڈیولپمنٹ رائل کمیشن کی مجلس انتظامیہ کا پہلااجلاس ہوا۔ محمد بن سلمان اس کے چیئرمین ہیں۔ ذرائع ابلاغ نے اس اجلاس کے نتائج پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ اجلاس میں”سعودی وژن 2030“ کے تحت رائل کمیشن کے اسٹراٹیجک اہداف مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے طور طریقے زیر بحث آئے۔ مکہ مکرمہ ، منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ کو انکی حیثیت اور تقدس کے شایان شان طریقے سے جدید خطوط پر استوار کرنے کی تدابیر پر غوروخوض کیا گیا۔ حج ،عمرے اور زیارت پر آنے والے ضیوف الرحمن کو پیش کی جانے والی خدمات کا معیار بلند کرنے کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔ رائل کمیشن کے قیام کے اہم مراحل بھی زیر بحث آئے۔ ہر مرحلے کے نمایاں ترین اہداف پر بھی غوروخوض کیا گیا۔
اسکا مطلب یہ ہے کہ عمرہ او رحج پر آنے والے زائرین کو پیش کی جانے والی خدمات مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کو جدید تر بنانے کیلئے زبردست عملی اقدام شروع کردیاگیا۔
ایوان شاہی نے ڈیولپمنٹ رائل اتھارٹی کے قیام اور رمضان المبارک کے دوران مکہ مکرمہ میں اس کا پہلا اجلاس منعقد کرکے ہمیں رمضان 1432ھ کی یاد یں تازہ کردیں۔ اس وقت شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ نے حرمین شریفین کی تاریخ میں حرم مکی کے سب سے بڑے توسیعی منصوبے کا مکہ مکرمہ میں اعلان کیا تھا۔ اسے” حرم مکی کیلئے خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے توسیعی منصوبے“ کا نام دیا گیا تھا۔ اس موقع پر مشاعر مقدسہ میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا تھا اور مکہ بین الاقوامی ٹائم شروع کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ وہ دن ایک طرح سے بین الاقوامی اسلامی دن تھا۔ پھر ہوا یہ کہ اس وقت جو منصوبے شروع کئے گئے، چند برس گزرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکے۔ بہت ساری عمارتیں منہدم کی گئیں۔ راستے اورسڑکیں بند کردیئے گئے۔ منہدم عمارتوں کی جگہ مذکورہ منصوبے کے نام والا کوئی بورڈ بھی نظرنہیں آیا اور نہ ہی منصوبہ نافذ کرنے والے ادارے کا کوئی نام و نشان دیکھنا نصیب ہوا۔
دوسری جانب ہم نے دیکھا کہ کئی منصوبے سرکاری اداروںنے شروع کئے اورانہیں بروقت مکمل کرکے انکا افتتاح بھی کردیا۔ 
مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے امید یہ ہے کہ وہ مستقبل کے منصوبوں کا جائزہ لینے اور ان پر عملدرآمد کی کوشش شروع کرنے سے قبل مکہ مکرمہ منصوبوں پر کام کرنے والی تمام کمیٹیاں ختم کردے۔ یہ کمیٹیاں سرکاری ہوں یا مختلف ارکان کے ذریعے قائم شدہ ہوں، ایسا کرکے ہی دہرا پن ختم ہوگا۔ یہ خاص طور پر تجویز اسلئے بھی دی جارہی ہے کیونکہ مذکورہ کمیٹیوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جو انکے بقاءکا ساتھ دیتا ہو۔
ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے ہماری آرزو یہ بھی ہے کہ وہ ان منصوبوں کی فائلیں ضرور کھولے جن کے نفاذ کی کمیٹیوں نے سفارش کررکھی ہے۔ یہ بھی جاننے کی کوشش کرے کہ آخر وہ منصوبے تعطل کا شکار کیوں ہوئے۔ وہ بروقت مکمل کیوں نہیں ہوئے۔ شروعات حرم شریف کے توسیعی منصوبہ سے کی جائے جو اب تک ناتمام پڑا ہوا ہے۔ پھر مکہ مکرمہ کی داخلی اور خارجی سڑکوں اور شاہراہوں سے ٹریفک کے مسائل کی بابت بھی تحقیقات کرے۔ مثال کے طور پر سرکلر روڈ 4کو ہی دیکھ لیں جو ہر کس و ناکس کی نظر میں ناتمام پڑا ہوا ہے۔ اس سے قبل سرکلر روڈ3کا معاملہ بھی بغور دیکھا جائے جس کی بابت کہا جارہا ہے کہ وہ مکمل ہوچکا ہے۔ جبکہ زمینی حقائق اسکی نفی کررہے ہیں۔ مکہ مکرمہ میٹرو ابھی تک تعطل کا شکار ہے حالانکہ اس کے اسٹیشنوں کیلئے عمارتیں نہ جانے کب منہدم کردی گئی تھیں۔ رائل اتھارٹی مکہ مکرمہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ٹھوس بنیادو ںپر کام کرے۔ صرف ایک ورکنگ کمیٹی پر انحصار کرے۔ اس میں نیا خون شامل کیا جائے۔ وجہ یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کے منصوبوں کے تعطل کی وجہ ٹھیکیداروں کی ناکامی یا حقوق کی ادائیگی میں تاخیر سے کہیں زیادہ یہ ہے کہ کمیٹیوں نے صحیح عملی پروگرام منظور ہی نہیں کیا۔ اس کا ثبوت مکہ مکرمہ کی سڑکیں اور شاہراہیں زبان حال سے پیش کررہی ہیں۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: