مدینہ منورہ میں مجلس مذاکرہ بعنوان نیا پاکستان اور عوام کی توقعات
پاکستانیوں نے ثابت کر دیا کہ وہ بیدار ہو چکے ہیں ، ووٹ عمران کو نہیں بلکہ تبدیلی کوملے ہیں ، اگر حالات برعکس ہوئے تو عوامی تحریک چلے گی جسے روکنا ممکن نہ ہو گا، شرکاء کا اظہار خیال
افضل ذیشان ۔ مدینہ منورہ
مدینہ منورہ میں مقیم پاکبانوں نے پاکستان میں حالیہ انتخابا ت کے حوالے سے مجلس مذاکرہ منعقد کیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہم ذمہ داروں نے شرکت کی ۔ مجلس مذاکرے کا عنوان " نیا پاکستان اور عوامی توقعات " تھا۔ شرکاء نے منتخب ہونے والی جماعت تحریک انصاف کو مبارک باد دیتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ پاکستانی اب بیدار ہوچکے ہیں ۔ مذاکرے میں عمران خان کے نعرے" نیا پاکستان" کے موضوع پر بحث ہوئی جس میں کہا گیا کہ عوام نے اس نعرے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے برسوں سے پاکستان کے سیاسی افق پر قابض خاندانوں کو حالیہ انتخابات میں واضح طور پر یہ پیغام دے دیا کہ " بس اب بہت ہو چکا " ۔ یہ پیغام دراصل سابقہ حکمران خاندانوں کو ہی نہیں بلکہ نئی آنے والی جماعت کے لئے بھی ہے کہ اگر عمران خان نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو پاکستانی قوم میں بیداری کی جو لہر اٹھی ہے وہ اب دبے گی نہیں ۔ شرکاء نے اس امر کا بھی اظہار کیا جس کے بارے میں عمران خان نے اپنی تقریر میں بھی کہا تھا کہ " ریاست ِمدینہ منورہ " کی طرز پر حکومت قائم کی جائے گی ۔ اگر عمران خان نے اس پر عمل نہ کیا تو برسوں بعد بیدار ہونے والی قوم اب یہ عہد کر چکی ہے کہ اب کوئی قوت انہیں دوبارہ خواب غفلت میں دھکیل نہیں سکتی نہ ہی پاکستانیوں کو کسی طرح کے نعروں کے سحر میں مبتلا کر کے حقیقت سے دورکیاجاسکتاہے ۔ اس موقع پر افضل ذیشان نے کہا کہ برسوں کے انتظار کے بعد اب قوم کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ اقوام عالم پر یہ ثابت کر دیں کہ ایٹمی قوت کی حامل قوم میں اب سیاسی بیدار ی آچکی ہے اگر کسی نے بھی خواہ وہ تحریک انصاف ہی کیوں نہ ہو قوم پر شب خون مارا یا انہیں محض نعروں پر ہی خوش کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ یاد رکھیںکہ جب قومیں بیدار ہوتی ہیں تو اجتماعی ماحول یکسر بدل جاتا ہے ۔ اس موقع پر یہی کہوںگا کہ اہل پاکستان نے درحقیقت عمران خان کو ووٹ نہیں دیے بلکہ برسوں ظلم کی چکی میں پسنے کے بعد اب اپنا حق لینے کیلئے اس نظریے کو ووٹ دیا ہے جس کے تحت ہر پاکستانی کو باعزت زندگی گزارنے کا حق ملتا ہے ۔ جیسا کہ عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ وہ عدل و انصاف کو عام آدمی کی دسترس تک پہنچائیں گے اور وطن عزیز سے بدعنوانی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے ۔میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ اگر وہ روز اول سے ہی ان زریں اصولوں پر چلیں تو ہر پاکستانی کو اپنا ہم قدم پائیں گے ۔ ہمارے سامنے طیب اردگان کی مثال ہے کہ ان سے نظریاتی مخالفت رکھنے وا لے بھی غیر قانونی انقلاب کے وقت انکی حمایت میں ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے ۔ اس کے ساتھ ہی عمران خان کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ برسوں کی پیاسی عوام کو اگر انکا حق نہیں دیا گیا تو ایک ایسی تحریک شروع ہو گی جسے روکنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا اس لئے یہ امیدکی جاتی ہے کہ اب برسوں کی محرومیوں کے بعد ووٹر کو عزت دی جائے گی ۔ آخر میں میزبان نے ان اشعار پر اپنے خیالات کا اختتام کیا۔
خدا کرے یہ فیصلہ وطن کو میرے راس ہو
عوام کی یہ جیت ہو ، حقوق کی اساس ہو
خدا کرے میرا وطن ہو پھر سے ایسا معتبر
کہ امن اسکی اساس ہو بنے یہ ایسا اک نگر
جہاں قدم قدم پہ اب سچائیوں کا پھر راج ہو
خدا کرے میرا وطن پھر سے روشن پاکستان ہو
مجلس مذاکرہ میں خیر سگالی جذبے کے تحت مسلم لیگ ( ن) مدینہ منورہ کے صدر حافظ عبدالعزیز نے پی ٹی آئی کے ریجنل صدر افضل عباس اور تمام ساتھیوں کا منہ میٹھا کرایا ۔ مذاکرے میں شریک افراد نے متفقہ طور پر چند نکات منظور کئے جن میں سب سے اہم نکتہ یہی تھا کہ عمران خان اپنے وعدے پورے کریں اور عوام کی توقعات پرپورا اتریں ۔ مذاکرے میں علی عبدالعزیز، ڈاکٹر مجاہد ظفر ،عبدالمجید گاڈت ، رضوان قریشی ، یعقوب آسی ، مسعود شاہ ، محمدفاروق سلیم بیگ ، مسعود شاہ ،محمد فاروق ، ملک مسعود ، محمد شریف محمد اسماعیل ،محمد فاروق ، بزنس کمیونٹی کے عمر اور دیگر افرادموجود تھے جنہو ںنے اس امید کا اظہار کیا کہ عمران خان اپنے وعدوں کے مطابق پاکستان کو حقیقی معنوں میں ریاست ِمدینہ منورہ کی طرز پر بنائیں تاکہ اہل پاکستان اسلامی حکومت کے ثمرات سے مستفیض ہوسکیں ۔