الدرعیہ سیمینار میں سعودی عرب میں پانی کے بچاؤ پر گفتگو
اتوار 14 دسمبر 2025 21:43
سیمینار کا موضوع ’تہذیبوں کا تسلسل: نخلستان اور میراث کی بقا تھا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزارتِ ماحولیات، آب اور زراعت نے درعیہ گلوبل سیمینار میں شرکت کی جس کا موضوع ’تہذیبوں کا تسلسل: نخلستان اور میراث کی بقا تھا۔‘
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق پریزنٹیشن کے دوران وزارت نے ممکت میں پانی کے شعبے میں ہونے والے ارتقا اور آبی قِلت سے پانی کے بچاؤ کی طرف سفر کو خاص طور پر اجاگر کیا۔
اس ارتقا نے جو بیسویں صدی کے اوئل سے آج تک جاری ہے، سمندری پانی سے نمکیات کو علیحدہ کرنے، پانی کے بہترین انتظام اور اس کی رسد، آبی آلودگیاں دور کرنے کے نیٹ ورکس اور اس میں وسعت کے حوالے سے سعوی عرب کی عالمی رہنما کی حیثیت مستحکم کر دی ہے۔
سعودی نائب وزیر عبدالعزیز الشعبانی نے ثقافت اور ترقی کے لیے پانی کی اہمیت کے ساتھ ساتھ صحرا کے ماحول میں لائف سٹائل کو نئی شکل دینے میں پانی کے کردار پر خاص طور پر زور دیا۔
انھوں نے آب پاشی اور زمین سے پانی نکالنے کے دیگر روایتی طریقوں اور اس شعبے میں اہم اور بنیادی نوعیت کی ادارتی تبدیلیوں کا بھی جائزہ لیا۔
عبدالعزیز الشعبانی نے’ 2025 میں مملکت کے کارناموں اور سنہ 2030 میں اس کے اہداف کو اجاگر کیا۔‘

ان کا کہنا تھا ’ سنہ 2025 تک پانی کی روزانہ رسد 16 ملین کیوبک میٹر تک پہنچ گئی ہے جس سے سعودی عرب نمکیات کو علیحدہ کرکے صاف پانی تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔‘
اس شعبے میں مملکت نے دو نئے گنیز ورلڈ ریکارڈ بھی حاصل کیے ہیں جس سے ان ایوارڈ کی کل تعداد بڑھ کر 11 تک پہنچ گئی ہے۔ ان ایوارڈز سے بھی پانی کو صاف کرنے کی ٹیکنالوجی میں مملکت کی قائدانہ صلاحیت عالمی طور پر مستحکم ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ مملکت میں پانی کا سب سے بڑا ٹرانسمشن اور سٹوریج سسٹم ہے جس کی صلاحیت 18 اعشاریہ پانچ ملین کیوبک میٹر یومیہ سے زیادہ ہے۔
