Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مضبوط حکومت کیلئے پی ٹی آئی کی کوششیں

***سید شکیل احمد***
ہر طرف سے ترین جہا ز بہترین اڑان کرکے عام انتخابات میں کا میا ب ہو نے والے آزاد  ارکا ن کی کھیپ اتاررہے ہیں جہا ں عہد نا مہ وفاداری پر دستخط ہو رہے ہیں ۔ اس اسنا د کی بدولت  جہا نگیر ترین مستقبل کی ایک مضبوط توانا سیاسی حکومت قائد تحریک انصاف عمر ان خان کی قیا دت میں فراہم کرنے کیلئے اپنا کر دا ر اداکر رہے ہیں اور یہ ثابت کررہے ہیں کہ اگر وہ صادق وامین نہ رہے مگر ملک و ملت کے کا م آسکتے ہیں ۔
                  پاکستان کے 2018ء کے انتخابات کے نتائج بڑی قوس وقزح کے رنگ میں جلو ہ گر ہوئے ہیں ، کیو ں کہ اپوزیشن جما عتوں کو اس امر کی فکر نہیںہے کہ وہ آئند ہ کی حکو مت کے خدوخال میں کوئی کر دار ادا کر یں ۔وہ صرف اس میں مگن ہیں کہ دھا ندلی کے خلا ف تحریک کو کس اند از میں چلائیں کہ وہ کا میا ب ہوجائیں ۔ بہر حا ل پاکستان کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ پاکستان میں سیا سی افرا تفری مچا کریا پھیلا کر کوئی سیا سی نتیجہ بر آمد نہیں ہو تا بلکہ آمریت کو گھس بیٹھنے کا انتظام ہو جا تا ہے چنا نچہ دھاندلی کے خلاف ہا ہا کا ر تو مچی ہوئی ہے مگر سیاست دانو ں نے اس مرتبہ رویہ بہت مثبت رکھا ہو ا ہے کہ وہ احتجا ج کو ایس کسی ڈگر پر لے جانے سے گریزاں ہیں کہ جس سے کسی طالع آزما کو گل کھلا نے کا موقع ہا تھ آجائے۔ اس سلسلے میں پی پی کے قائد آصف زرداری نے بہت سیا سی سوجھ بوجھ کا مظاہر ہ کیا اور اسمبلیوں کے بائیکا ٹ کا فارمولا رد کر دیا۔ اس بارے میں مسلم لیگ ن کامدعا صحیح سمت رہاچنا نچہ دھا ندلی کے بارے میں جو بھی ردعمل آیا ہے وہ ملک کے مفاد کی ترجیح کی بنیا د پر ہی مبنی نظر آرہا ہے یہا ں ایک  واقعہ یا د آرہا ہے کہ جنرل ضیا ء الحق نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ سیا ست دانوں کو تو سیا ست کی ABCDEF بھی نہیں آتی ۔ پا کستا ن کے عظیم زیرک سیاست دان خان عبدالولی خان نے ترت جواب دیا کہ سیاستدان کیا کرے جب وہ ABCDEF  سے آگے قدم بڑھاتا ہے تو GHQآجاتا ہے۔ بات تو خان عبدالو لی خان نے پتے کی کہی۔ انھو ں نے ایسا کھرا جو اب دیا کہ جنر ل ضیا ء الحق کی تر ت پھر ت سب کی سب دھر ی رہ گئی ۔
اس سلسلے میں ایک اور بات بھی یا د آئی ہے کہ ایو ب خان نے ایک مرتبہ مولا نا مودودی ؒ سے کہا کہ مو لا نا یہ بات میر ی سمجھ میں نہیں آئی کہ مذہب کا سیا ست سے کیا تعلق ہے تو  انہوںنے جو ا ب دیا کہ یہ تو آپ کی ذات کا معاملہ ہے جو سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ یہاںتو پوری قوم کا مسئلہ ہے کہ ان کی سمجھ میں نہیںآرہا ہے کہ فوج کا سیا ست کیا تعلق ہے۔ ما ضی گو اہ ہے کہ سیا ست دان حکمر انو ں نے جو بھی فیصلے کئے ہیں ۔وہ ملک کے بہترین مفا د میںرہے ہیں اور آمر و ں نے اپنے اقتدار کے دوام کے لا لچ میں لوٹیا ہی ڈبوئی ہے ۔          چنا نچہ جہا ز اڑرہا ہے بنی گالہ میں اتر رہا ہے۔ اس پر کئی ناقدین طرح  طرح سے انگلیاںاٹھا رہے ہیں سادہ سی بات ہے کہ عمر ان خان کو اپنی حکومت کی خواہش پوری کرنے کیلئے اسمبلیوں میںسادہ اکثریت کی بہر حال ضرورت ہے اگرکوئی یہ کہہ رہا ہے کہ بنی گلہ نے جمعہ با ز ار لگا رکھا ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے۔ 
بات یہ ہے کہ جمعہ بازار یا اتوار بازار تبھی لگتا ہے جب مال فروخت بھی مو جو د ہو البتہ زبردستی کی کھینچا تانی درست نہیں ۔ اگر لو گ خوشی سے آرہے ہیں تو جم جم آئیں ، مگر پی پی اور مسلم لیگ کی جانب سے کچھ اورہی کہا جا رہا ہے مثلا ًمسلم لیگ کے رہنما  رانا ثنا ء اللہ نے گزشتہ شب ایک ٹی وی ٹاک میں انکشا ف کیا کہ ان کی جما عت کو بھی پنجا ب میں آزاد ارکان اسمبلی کی حما یت حاصل ہے اور وہ اس حیثیت میں آگئے ہیںکہ پنجا ب میں مسلم لیگ ن کی حکومت تشکیل دیدی جائے مگر وہ ان ارکا ن کے نا م نہیں بتائیں گے کیو نکہ ان پر دباؤ پڑنے کا امکا ن ہے۔ کیسا دباؤ اس بارے میں مو صو ف نے اظہارخیال نہیں کیا البتہ اتنا کہا کہ دوارکان اسمبلی لا ہو ر ملنے آرہے تھے جب وہ لا ہو ر میںداخل ہوئے تو ان کو ٹیلی فو ن آیا کہ ا ن کی حرکت نیٹ پرفالوکی جارہی ہے اس لیے فوراًپلٹ جا ؤ ۔ رانا صاحب کے اس بیانیے کی کیا صداقت ہے اس کا ثبوت وہی دے سکتے ہیں ۔
اس بارے میں ان دنو ں سوشل میڈیا بہت آگے نکلا ہو ا ہے۔ ایسے ایسے تبصرے انتہائی لطیف پیر ائے میں آرہے ہیں کہ ان میں گہر ائی اور گیر ائی کے ساتھ ساتھ ایک عمد ہ قسم کا تفنن بھی پایا جا رہا ہے مثلا ًعمر ان خان کی تقاریر اور انٹرویوز پر مشتمل ویویڈیووائرل ہو رہی ہیں۔ ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میںوہ انٹرویو دیتے ہوئے دکھائے گئے ہیںکہ اور فرما رہے ہیںکہ پر ویز الہی پنجا ب کا سب سے بڑ ا ڈاکو ہے۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے اور اسٹیبلشمنٹ کا ساتھی ا س لیے ہے کہ انھو ں نے کھر بو ں کی کر پشن کی ہے اور اس میں پکڑ ے جانے سے خود کو پکڑے جا نے سے بچانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نتھی ہو ئے ہیں ۔ خان صا حب کا یہ فرمان کن معنی میںہے آیا وہ پر ویز الہی کے کرتوت بیا ن کر رہے ہیں یا یہ ثابت کر رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کرپٹ  عنا صر کی پنا ہ گا ہ ، سوشل میڈیا عمران خان کے اس مو قف پر دلچسپ تبصر ے کر رہا ہے۔سوشل میڈیا کہہ رہا ہے کہ’’ کل کا ڈاکو آج کا بھائی ، پر ویز الہی پر ویز الہٰی ‘‘اور تو اور اب تو ایم کیو ایم بھی خان کی جھولی میںپنا ہ گیر ہو گئی ہے۔ یہ وہی ایم کیو ایم ہے خان صاحب نے کر اچی میں اپنی ایک متحر ک ترین خاتون رہنما کے قتل کا الزام ایم کیو ایم پر لگایاتھا اس کے بعد وہ بڑی محنت سے دستاویزات بنا کر برطانیہ لے گئے تھے جس میں انھو ں نے ثابت کر نے کی سعی کی تھی کہ ایم کیو ایم ایک دہشت گر د تنظیم ہے وہ پاکستان میں دہشت گر دی ، قتل وغارت گردی ، لو ٹ ما ر میں ملو ث ہے۔ اس کی شاخیں برطانیہ میں بھی قائم ہیں اور اسکے لیڈرالطاف حسین کو پنا ہ دے رکھی ہے جو برطانیہ کی سرزمین پاکستان میں دہشت گر دی ،غارت گری اور اپنے مذمو م عزائم کے لیے استعمال کر رہا ہے ، وہ فائلیں کن گرد وغبار میںدب گئی اور مٹی ہو گئیں اس کا کوئی علم نہیں اب وہ جماعت ان کے اقتدار کی بیساکھی بن گئی ہے حالا نکہ کر اچی میںتحریک انصاف کو جو کا میا بی ملی ہے اس کی قیمت ایم کیو ایم کو ادا کر نی پڑ ی ہے ،مگر سیا ست اسی کانا م ہے ایو ب خان کو تو یہ سمجھ نہیںآرہی تھی کہ مذہب سے سیا ست کا کیا رشتہ ہے مگر پاکستان کے عوام کو یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ سیا ست کے اصول وقیود کیا ہیں اس بارے میں گوپا ل داس نیر ج کایہ شعر یا د آرہا ہے کہ 
               ’’ ُپیار  کا  خون  ہوا  کیو ں ــ،  یہ  سمجھنے  کے  لیے ‘‘
                ’’ ہر  اندھیر ے  کو  اجا لے  میں  بلایا   جا ئے ‘‘
    گوپا ل داس نیرج کا اسی غز ل کا ایک اور شعر ہے جو عوام کے دلو ں کی آواز ہے کہ 
              ’’ جس  کی خوشبو  سے  مہک  جائے  پڑوسی  کا بھی گھر ‘‘
               ’’ پھول  اس  قسم  کا  ہر  سمت   کھلا یا   جا ئے ‘‘ٖ۔
     
 

شیئر:

متعلقہ خبریں