Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عامر لیاقت زبان کا کچا ، اسکی باتوں پراعتبار نہیں کیا جا سکتا

کراچی ۔۔۔سوال یقیناٹیڑھا ہے اور جواب بھی آسان نہیں ، مشہور ومعروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت بپھرے ہوئے نظر آتے ہیں، مگر کیوں؟ کیا صرف اس لیے کہ انہیں وزارت نہیں ملی جو ان کی دلی خواہش تھی ،لیکن وہ آخر یہ کیوں بھول گئے کہ وہ محض اپنی شہرت کی وجہ سے قومی اسمبلی کے ممبرمنتخب نہیں ہوئے، ان کے پیچھے پوری عمران خان کی تحریک انصاف تھی۔ نا صرف پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی ، بلکہ ان کے حلقے کے لاتعداد پارٹی ورکرز ، یونین کونسل کے چیئر مین اور ممبران تک ان کی مہم میں آگے آگے تھے۔پارٹی کی ہدایات تھی۔ کراچی کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں سے انتخاب لڑنے والوں میں عامر کا نام نہیں تھا، بعدمیں انہیں کراچی سے انتخاب لڑنے کی اجازت دیدی گئی ، عامر ایم این اے منتخب ہوگئے، لیکن جو لوگ انہیں جانتے ہیں انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ عامر زبان کے کچے انسا ن ہیں۔  فطرتاً خوشامدی ،باتیں بنانے میں استاد،میں اپنا تجربے سے وثو ق سے کہہ سکتا ہوں کہ عامر کی باتوں پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ میں سندھ کا وزیر اطلاعات تھا۔ 2002-2007کے درمیان اور عامر وفاق میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور ۔ میںنے کسی کام سے انہیں فون کیا، جواب نہیں آیا، ایک گھنٹے کے بعد ان کا فون آیاکہ کیوں فون کیا تھا خیریت ہے؟ مجھے ایم کیو ایم کی طرف سے کچھ ہدایات ملی تھیں جو انہیں پہنچانی تھیں، کہنے لگے اوہ ہو! صلاح الدین بھائی ! (میںصدر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ایک گھنٹے سے مصروف گفتگو تھا)‘‘ ،تعجب ہوا، خیر چند دنوںبعدجنرل پرویز مشرف کراچی تشریف لائے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کسی وزیر سے ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے با تیں کرتے ہیں تو وزیر اعظم شوکت عزیز کا کیا کام ہے۔ان کے پاس اتنا وقت کہاں؟ جنرل پرویز صاحب حیرت سے پوچھنے لگے کہ کس نے کہا میں عامر لیاقت سے ملا تھا، میری تو ان سے دو تین مہینوں سے ملاقات بھی نہیں ہوئی ۔ عامر لیا قت قومی اسمبلی کے ممبر اور بعدمیں وزیر بنے صرف اس لئے کہ ان کے والد محترم ، لیاقت صاحب الطاف حسین کے بہت قریب تھے اور خدمت خلق کے چیئر مین  ۔ ان کی سفارش پر عامر لیاقت کوایم کیو ایم کا ٹکٹ دیدیا گیا۔ یہ بات مجھے خود لیاقت صاحب مرحوم نے بتلائی تھی۔ اب عامر نے اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی میں ایک فارورڈ گروپ بنا لیا ہے۔ غصے سے لال پیلے ہورہے ہیں کہ عمران نے انہیں ذلیل کر دیا،میںخود اپنی شہر ت کی وجہ سے جیتا تھا لیکن سینیٹر جاوید نے جواباً عذر کیا کہ ووٹ تو عمران کو پڑے تھے، عامر لیاقت کی اپنی حیثیت کیاہے،عمران خان کے ساتھ ورلڈ کپ کھیلنے والے پاکستان کے مایہ ناز کرکٹر جاوید میاںداد نے آج عامر کو سخت سست سنائیں کہ اتنے ہی مقبول ہو تو سیٹ سے استعفیٰ دے کر دوبارہ الیکشن لڑ لو، ورنہ میں تمہاری جگہ الیکشن لڑتاہوں، آٹے دال کا بھاؤ پتہ چل جائے گا کہ آپ کتنے مقبول ہیں۔  کچھ لوگوں کو شبہ ہے کہ عامر کا غصہ اور عمران کو لعن طعن ایسے وقت کی جارہی ہے ، جب صدر مملکت کا انتخاب ہونے والا ہے، عامر ووٹر ہیں اور عین ممکن ہے کہ عامر کو کہیں سے شہ مل گئی ہو کہ وہ خود اور دو تین ساتھیوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے خلاف پیپلز پارٹی کے اعتراز احسن کو ووٹ دے دیں، واللہ اعلم بالصواب۔

شیئر: