Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمعیت علماء کے وکلاء آسام شہریت متاثرین کی مدد کیلئے تیار،مولانا ارشد مدنی

نئی دہلی۔۔۔۔آسام شہریت معاملہ پرعدالت عظمیٰ کے فیصلہ 25 ستمبرسے کلیم اورآبجکشن کا عمل شروع ہونے پرصدرجمعیت علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم اپنے وکلاء کی بحث سے مطمئن ہیں۔انہوں نے کہا کہ15 دستاویزات میں سے5 دستاویزات الگ کئے گئے ہیں، عدالت نے انہیں مستردنہیں کیا اوراس بات کی وضاحت بھی کردی ہے کہ آئندہ جن لوگوں کے نام این آرسی میں شامل نہیں ہوں گے انہیں دوبارہ شہریت ثابت کرنے کا موقع دیاجائے گا۔ 25 ستمبرسے این آرسی کی تیاری کا جب دوبارہ عمل شروع ہوگا، توجمعیت علماء ہند اورجمعیت علماء آسام کے وکلاء کی ٹیم اورکارکنان تمام مراکزپرموجودرہیں گے، جہاں وہ مذہب وملت سے بالا ہو کرتمام متاثرین کوقانونی امداد فراہم کریں گے۔ مولانا مدنی نے تمام متاثرین سے اپیل کی کہ وہ وقت مقررہ پر اپنی دستاویزات کے ساتھ این آرسی مراکزپرجائیں اور اپنی شہریت کے کاغذات داخل کریں۔صدرجمعیت علماء آسام مولانا مشتاق نے کہا کہ آسام کے متاثرین کی مددکیلئے وکلاء کا ایک پینل تشکیل دیدیا گیاجو قانونی مددکے لئے موجودرہیں گے۔ آسام شہریت کے5 الگ الگ معاملوں میں سپریم کورٹ میں جسٹس رنجن گگوئی اورجسٹس ایف آرنریمن کی2رکنی بنچ میں سماعت کا آغازہوا تو جمعیت علماء ہند کی طرف سے سینیئرایڈوکیٹ کپل سبل، سینیئرایڈوکیٹ سلمان خورشید، سینیئرایڈوکیٹ اندراجے سنگھ اوروکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی پیروی کیلئے پیش ہوئے۔ کپل سبل نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندنے جو موقف اختیارکیا ہے وہی ہمارابھی موقف ہے اوراسی کا ہم نے 17 ستمبر کو حلف نامہ بھی داخل کیا تھا۔ جمعیت علماء ہند کے دوسرے وکیل سلمان خورشید نے کہا کہ ان دستاویزات کو ہٹانے کے علاوہ ا س سے قبل کلیم اورآبجکشن (SOP)کے طریقہ کارسے متعلق اہم تجاویزپیش کی تھیںجس پر غورکرنے کی ضرورت ہے۔ آئندہ سماعت  23 اکتوبرکو ہوگی۔
مزید پڑھیں:- - -  -مودی حکومت نے طلاق ثلاثہ کوسیاسی فٹبال بنا دیا،کانگریس

شیئر: