Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان لڑکے سے دوستی پر پولیس کے ہاتھوں لڑکی کی پٹائی

میرٹھ۔۔۔۔میرٹھ کا ایک وڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں پولیس اہلکار ایک لڑکی کے ساتھ مارپیٹ اور گالم گلوج کرتے نظر آرہے ہیں۔اس کے کردار پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔دراصل میرٹھ کے قصبہ کٹھور میں ایک مسلم نوجوان اور ہاپوڑ کی ہندو لڑکی میڈیکل کالج میں ایک ساتھ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس دوران اُن کی آپس میں دوستی ہوگئی۔ طالبہ اپنے دوست کے مکان پر کتابیں لینے گئی تھی۔ اسی دوران کسی نے وشوہندوپریشد (وی ہپ) کے کارکنوں کو مطلع کردیا۔ وی ہپ کارکنوں نے موقع پر پہنچ کر طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔کارکنوں کے کہنے پر پولیس نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔جب پولیس والے لڑکی کو گاڑی میں بٹھاکر تھانے لے جارہے تھے تو راستے میں اس کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ وڈیو میں صاف ظاہر ہورہا کہ خاتو ن پولیس اہلکار نے لڑکی کو تھپڑ ماراا ور اس کے چہرے سے دوپٹہ ہٹاکر شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔وشو ہندو پریشد کے کارکنو ں کا الزام ہے کہ مسلم طالب علم ہندو طالبہ کو دوستی کے نام پر اس کے ساتھ زیادتی کررہا ہے۔تھانے پہنچنے کے بعد وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے میڈیا کے سامنے یوگل کی تصویرکشی کی کوشش کی ۔ جب تھانے میں موجود پولیس اہلکاروںنے اسکی مخالفت کی تو کارکنوں نے پولیس اسٹیشن میں گھس کر وہاں موجود خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی کی اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ہنگامہ بڑھتا ہوا دیکھ کر پولیس نے دیگر تھانے سے مزید سیکیورٹی طلب کرلی۔ پولیس فورس نے ہنگامہ برپا کرنیوالے کارکنوں کیخلاف کارروائی کرکے حالات کو کنٹرول کیا۔ ایس ایس پی اکھلیش کمار نے وڈیو وائرل ہونے کے بعد 100ڈائل میں موجود 3پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا۔ چوتھا ہوم گارڈ ہے جس کے خلاف کارروائی کیلئے ہوم گارڈ کے کمانڈنٹ کو شکایت نامہ ارسال کیا۔
مزید پڑھیں:- - - - -لالو پرساد کے جیل سے ٹویٹ پرسی بی آئی نوٹس لے، نائب وزیر اعلیٰ

ہندوستان کی تازہ ترین خبروں کے لئے ’’اردونیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں

رائے دیں، تبصرہ کریں
 

شیئر: