Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی این اے ٹیسٹ نے70سال بعد سوتیلے بھائی سے ملادیا

واشنگٹن ..... ڈی این اے کے ٹیسٹ نے ایک 72 سالہ فرانسیسی شخص کو امریکہ میں مقیم اس کے سوتیلے بھائی سے ملوا دیا۔ دونوں کی عمروں میں 7 سال کا فرق ہے اور ان کی مائیں مختلف ہیں۔ دونوں ایک دوسرے سے قطعی طور پر لاعلم تھے اوراس سے پہلے ان کے درمیان کوئی رابطہ نہیں تھا دونوں سوتیلے بھائیوں کے درمیان پہلی ملاقات 24 ستمبر کو ہوئی۔ لیکن یہ ایک مشکل ملاقات تھی کیونکہ گانتویس کو انگریزی اور ہینڈرسن کو فرانسیسی نہیں آتی تھی اور انہیں آپس میں بات چیت کےلئے ایک مترجم کی مدد لینی پڑی۔گانتویس نے میڈیا کو بتایا کہ ہینڈرسن سے معلوم ہوا کہ میں اپنے باپ کی ہو بہو نقل ہوں۔ماں کے انتقال کے بعد گانتویس پر ایک ہی دھن سوار ہو گئی کہ وہ اپنے باپ سے مل کر رہے گا۔ اس نے پیرس میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور اپنے باپ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کچھ حاصل نہ ہوا۔ اس نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور ہر اس جگہ رابطہ کیا جہاں سے اسے دوسری جنگ عظیم میں امریکہ سے بھیجے جانے والے اتحادی فوجیوں کے متعلق پتا چل سکتا تھا۔کچھ عرصہ قبل سوتیلی بہن نے اسے بتایا کہ امریکہ میں قائم ایک ڈی این اے کی کمپنی خاندان کے افراد کو ڈھونڈنے میں مدد دیتی ہے۔گانتویس نے مائی ہیریٹیج نامی کمپنی سے رابطہ کیا۔ان سے کچھ دستاویزات اور دیگر معلومات کا تبادلہ ہوا جس کے بعد کمپنی نے بتایا کہ اس کے ڈی این اے کاامریکی ریاست ساو¿تھ کیرولینا میں ایک میچ موجود ہے۔ اس کا نام ایلن ہیڈرسن ہے اور وہ اس سے 7 سال چھوٹا ہے۔ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق وہ اس کا سوتیلا بھائی ہے۔ گانتویس نے بتایا کہ اس کا سوتیلا بھائی بھی بالکل اسی جیسا ہے حتی ٰ کہ عادتیں بھی ملتی ہیں۔امریکہ آنے کے بعد گانتویس کو صرف سوتیلا بھائی ہی نہیں بلکہ ایک بہن بھی مل گئی ہے۔
 
 
 

شیئر: