Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل سے مملکت کے خفیہ تعلقات کی باتیں من گھڑت ہیں، عادل الجبیر

    ریاض- -  - سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے  واضح کیا ہے کہ سعودی عرب شامی بحران کے سیاسی حل کا حامی ہے۔ سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد پر عملدرآمد کیلئے تمام مسلح ملیشیاؤں سے شام چھوڑنے کا مطالبہ کرتا ہے۔انہو ںنے کہا کہ الاحواز سے  متعلق سعودی عرب پر ایرانی الزام مضحکہ خیز ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے خفیہ تعلقات کے دعوے من گھڑت ہیں۔ تفصیلات کے مطابق   عادل الجبیرنے   امریکی خارجہ تعلقات کونسل میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ   ان کا   ملک ایران اور لبنانی  حزب اللہ کو یمن پر تسلط جمانے کی ہرگزاجازت نہیں دے گا۔انہوں نے حوثیوں پر یمن کے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوششوں میں رخنہ ڈالنے اور عالمی ادارہ صحت کے قافلوں کو لوٹنے کا الزام عائد کیا۔ عادل الجبیر نے کہا کہ حوثیوں نے 17 معاہدے کئے مگر ان میں سے ایک   پر بھی عمل نہیں کیا۔  یمن کے مسئلے کا فوجی نہیں بلکہ سیاسی حل ہی زیادہ مناسب ہے۔ حوثیوں کو یمن میں سیاسی عمل میں حصہ لینے کا حق ہے مگرانہیں پورے یمن پر تسلط جمانے کا کوئی حق نہیں۔  فوجی کارروائی کا مقصد حوثیوں کو بات چیت پرمجبور کرنا  ہے۔عادل الجبیر نے اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات کی موجودگی کو من گھڑت پروپیگنڈہ  قرار دیا اور کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ  ریاض کے کسی قسم کے تعلقات نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں  دیر پاامن، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بحران کے خاتمے اور2 ریاستی حل کا حامی ہے۔انہوں نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ الاحواز میں فوجی و شہری جلوس پر دہشتگردانہ حملے کا سعودی عرب پر ایرانی الزام مضحکہ خیز اور گھٹیا ہے۔ ایران کے حکمراں ہمیشہ جھوٹ بولتے  ہیں۔ انہیں اندرون ملک مشکلات کا سامنا ہے۔ جب بھی انہیں کوئی داخلی مسئلہ پیش آتا ہے وہ اس کا الزام دوسروں پر دھر دیتے ہیں۔ اقتصادی بحران کا ذمہ دار بھی ہمیں ٹھہرا چکے ہیں جبکہ یہ ایرانی قائدین کی بدنظمی کا نتیجہ ہے۔ ایرانی حکمرانوں نے 2009ء کے دوران ہونے والے انقلابی ہنگاموں کا ذمہ دار بھی خارجی عناصر کو ٹھہرایا تھا۔ اب بھی اپنے مسائل کا الزام دوسروں کے سر ڈال رہے ہیں جبکہ زمینی حقیقت یہی ہے کہ وہی دوسرے ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کے عادی ہیں۔ الجبیر سے دریافت کیا گیا کہ کیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران کے ساتھ تعاون ہوسکتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں کررہے ۔ وہ تو پوری دنیا میں دہشتگردی کی سب سے زیادہ مالی اعانت کررہے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ، یمن میں حوثیوں اور القاعدہ کے سرپرست یہی ہیں۔ ایرانی سفارتکاروں کے قتل، سفارتخانوں پر حملوں، بسوں اور یہودیوں کے عبادت گھرو ںپر حملوں میں ملوث ہیں۔ یہ لوگ یورپی ممالک میں قتل و غارتگری مچائے ہوئے ہیں۔ انہیں انسداد دہشتگردی اسکیم میں شامل کرنا بڑی عجیب بات ہوگی۔ الجبیر سے پوچھا گیا کہ داعش کے خلاف جنگ میں شرکت کے ایرانی دعوئوں کا آپ کیا جواب دینگے۔   ایرانیوں ہی نے شام میں داعش تحریک کو پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کئے۔ انہوں نے ہی داعش کو پٹرول کے کاروبار کا موقع مہیا کیا۔ ایرانیوں کے رویئے ہی کی بدولت داعشیوں نے شام میں سر ابھارا۔
مزید پڑھیں:- - - - -ٹرمپ نے دو ریاستی حل کی حمایت کر دی، امریکی امن فارمولہ کا اعلان جلد

رائے دیں، تبصرہ کریں

شیئر: