Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں علاج بھی روزگاربھی،ایسے مریضوں کی دکھ بھری کہانی!

نئی دہلی۔۔۔۔یہ ان مریضوں کی کہانی ہے جو علاج کیلئے دہلی آئے مگرطویل علاج کے باعث انہیں گھرجانے کا موقع نہ مل سکا۔ایسے مریض اسپتال کے قریب ہی محنت مزدوری کے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔گزشتہ 8سال سے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس( ایمس) کے اسٹور روم کے قریب الہٰ آباد کے کیشو دیو مشرا اہلیہ کے علاج کیلئے روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرتے ہیں۔ایمس کے سامنے4سال سے ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں ۔ اس سے قبل 4سال فٹپاتھ پر گزارا۔کیشو نے بتایا کہ اہلیہ نیلو شادی کے بعد نیورو کی بیماری میں مبتلا ہوگئی۔3،4روز بعد اوپی ڈی میں ڈاکٹر کے مشورے سے دوا لینی پڑتی ہے۔ مجبوراً ڈیرہ ڈال کر روزی روٹی کمانے میں لگ گئے۔8برسوں میں صرف 2مرتبہ گھر جانے کا موقع ملا۔یہاں ایمس میں ہی سامان برداری کا کام مل گیا۔اتر پردیش کے ضلع مئو کی رہنے والی رانی کینسر کے مرض میں مبتلا ہے 4سال قبل دہلی آئی اور یہاں ریاستی کینسر انسٹی ٹیوٹ میں علاج کیلئے داخل ہوئی۔ بیماری نے ایسا جڑپکڑا کہ دہلی چھوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔نابالغ بیٹا ماں کے علاج میں مدد کیلئے چائے کی دکان پر مزدوری کررہا ہے اور 2این جی اوز کی جانب سے بھی مدد مل رہی ہے تاہم سب کچھ چھوٹ گیا یہ کہہ کر بیمار اور غم زدہ مریضہ پھوٹ پھوٹ کر روپڑی۔دہلی گیٹ کے قریب لوک نایک اسپتال کے گیٹ نمبر 3 سے متصل فٹپاتھ پر وزن تولنے والی مشین لئےبیٹھے 55سالہ بزرگ بابو راؤ کھرات نے بتایا کہ گنے کے جوس والی مشین سے بائیں ہاتھ کی4انگلیاں کٹ گئیں۔پونے میں علاج کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے درکار تھے۔اہل خانہ کو چھوڑ کر دہلی آگیا اور جس لوک اسپتال میں علاج جاری ہے ۔کھرات نے کہا کہ علاج کیلئے  رقم کہاں سے لائیں بابو جی! پیسے کیلئے کچھ نہ کچھ کرناہی پڑیگا۔2ہزار روپے گھر سے لیکر چلے تھے ،ایک ہزار روپے میں ٹرین کا ٹکٹ خریدا تھااور باقی 1000روپے میں سے 500روپے کی وزن کرنے والی مشین خریدلی۔جس سے تھوڑی بہت کمائی ہوجاتی ہے،6ماہ بیت گئے اب دیکھیں کب گھر واپس جانا نصیب ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:- - - -  -11شیروں کی موت سےمحکمہ جنگلات کے افسران میں کھلبلی

ہندوستان کی تازہ ترین خبروں کے لئے ’’اردونیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں

رائے دیں، تبصرہ کریں

شیئر: