Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جائے گا ؟

ینگون۔۔۔نوبل انعام سے نوازنے والے ادارے نوبل فانڈیشن کے سربراہ لارس ہیکنسٹن نے کہا ہے کہ میانمار کی حکمران آنگ سان سوچی کے کچھ اقدامات قابلِ افسوس ضرور ہیں لیکن ان سے امن کا نوبل انعام واپس نہیں لیا جائے گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نوبل انعام دینے کا فیصلہ ججوں کے جانب سے تمام تر چیزوں کا جائزہ لینے کے بعد کیا جاتا ہے چناچہ اس کے بعد اگر کچھ ہوتا ہے تو دیا گیا نوبل انعام واپس لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ہم نے دیکھا ہے کہ میانمار کی صورتحال میں ان کے کردار کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہیں یہ ہماری بنیادی روایات میں شامل ہے, اسی وجہ سے ہمارے لیے یہ کہنا کہ وہ ذمہ دار ہیں۔ قابلِ افسوس بات ہے۔نوبل فانڈیشن کے سربراہ نے مزید  کہا ہے ہم نہیں سمجھتے کے انعام واپس لینے کا کوئی جواز ہے کیوں کہ اس کے بعد ایک مسلسل بحث کا آغاز ہوجائے گا جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ لوگ نوبل انعام پانے کے بعد کیا کررہے ہیں۔ ایسے بہت سے نوبل انعام یافتہ رہے ہیں اور رہیں گے جنہوں نے انعام پانے کے بعد ایسی چیزیں کیں جو ہمارے نزدیک ٹھیک نہیں تھیں ہم یہ روک نہیں سکتے۔

شیئر: