Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باقر خانی..........اہم ثقافت پاکستانی

ابوغانیہ
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کی ثقافت وضع وضع کے رنگوں سے سجی ہے۔ ہماری کئی روایات ایسی ہیں جو قومی کہلاتی ہیں جن میں ہماری مہمان نوازی اور وضعداری سر فہرست ہے۔بعض روایات ایسی ہیں جو محض صوبائی نوعیت کی ہیں جن میں اجرک ایک واضح مثال ہے ۔ اسی طرح بعض روایات علاقائی بلکہ شہری نوعیت کی ہیں ، ان میں باقر خانی شامل ہے ۔ یہ ایسا ”کھاجا“ ہے جو پاکستان بھر میں کسی نہ کسی شکل میں دستیاب ہوتا ہے ۔ کراچی میں بھی باقرخانی پائی جاتی ہے مگر وہ ایک بڑے بسکٹ جتنی ہوتی ہے۔ اسے مزید خوش ذائقہ بنانے کے لئے اس پر چینی کے دانے چپکا دیئے جاتے ہیں۔عموما اسے چائے یا دودھ میں بسکٹی انداز میں ڈبو کر کھا لیا جاتا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی باقر خانی چائے کی سینی کی زینت بنتی ہے مگر یہ کہنا بے جا نہیں کہ اصل ”باقر خانی“شہر لاہور کی میراث ہے ۔ صبح کے ناشتے کے لئے اسے دودھ کے بڑے پیالے میں چورا چورا کر کے ڈال دیا جاتا ہے اور کچھ دیر کے بعد چمچے کے ساتھ تناول کیا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ، اس کی خوشبو اور اس کی لذت سے ہر لاہوری واقف ہے ۔ وہ جو کہاوت مشہور ہے کہ ”جنے لہور نئیں ویکھیا، اور جمیا ای نئیں“ یہ باقر خانی بھی اس اس کہاوت کا ایک جزو ہے کیونکہ باقر خانی لاہورجا کر ہی کھائی جائے تو اس کے اصل ذائقے اور لذت کا ادراک ہو سکے گا ورنہ لاہور سے کسی دوسرے شہر لے جا کر کھائی جائے تو وہ باسی ہو جائے گی اور باسی باقرخانی میں تازہ جیسی لذت کہاں۔بہر حال باقر خانی ہماری ”ماکولاتی ثقافت“ کا اہم جزو ہے ۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر تے کہ اپنی اس ثقافت سے دنیا کو روشناس کرائیں، باقر خانی کو عالمی معیار کی پیکنگ میں بیرون ملک برآمد کرنا شروع کریں۔ اس سے دنیا بھر میں نہ صرف پاکستان کا شہرہ ہوگا بلکہ زر مبادلہ بھی حاصل ہوگا۔ ایک باقر خانی ہی کیا، پاکستانی ثقافت کے دیگر رنگوں کو بھی اسی انداز میں اجاگر کیاجانا چاہئے جس سے ملک و قوم کا نام روشن ہو۔ آپ کیا کہیں گے؟
 

شیئر: