Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ایک کرپٹ شخص کو پکڑیں گے،عمران

  لاہور....وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپٹ افراد سے کوئی این آر اونہیں ہوگا۔ ن لیگ والے شہبازشریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔ یہ سیاسی انتقام کس طرح ہوسکتا ہے۔ یہ کیسز تو 10 ماہ پرانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے۔ اپوزیشن شکر ادا کرے کہ نیب میرے ماتحت نہیں۔نیب میرے ماتحت ہوتا تو کم از کم 50 لوگ اب تک جیل کے اندر ہوتے۔مزید کرپٹ لوگوں کی باری آنے والی ہے، انہیں جیل میں ڈالیں گے۔ جو لوگ شہباز شریف کی گرفتاری پر شور مچا رہے ہیں وہ اصل میں اپنی گرفتاری کے خوف سے چلا رہے ہیں۔ یہ لوگ بے شک مظاہرے کریں۔دھرنے دیں یا اسمبلی میں شور مچائیں ۔کرپٹ لوگوں کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ ایک ایک کرپٹ شخص کو پکڑیں گے۔انہوں نے  کہا کہ جب ایک کرپشن پر ہاتھ ڈالا جائے تو ساری کرپشن یونین ایک ساتھ ہوجاتی ہے۔ تحریک انصاف کے خلاف ن لیگ اور پی پی والے بھائی بھائی ہوگئے ۔ یہ اکٹھے مل کر الیکشن لڑرہے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کان کھول کر سن لیں۔ کوئی این آر او نہیں ہوگا۔ عوام بے فکر ہوجائیں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہی صورت میں مہنگائی ختم ہوسکتی ہے کہ ان کرپٹ ممبران سے پیسہ  نکالا جائے۔ نیب چیئرمین کو جو تعاون چاہیے ہم تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نیا قانون وسل بلو ایکٹ متعارف کرائیں گے جس کے تحت جو شخص حکومت میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا اسے ریکور ہونے والی کل رقم کا 20 فیصد حصہ دیا جائے گا۔ گواہان کے تحفظ کا ایکٹ بھی متعارف کرایا جائے گاوزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 28ہزار ارب روپے ہوچکا ۔ جب خرچے زیادہ آمدنی کم ہو تو اس کا مطلب ہے کہ حالات برے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سے باہر 9 ارب ڈالر منتقل ہوئے۔ ملک سے باہر 10 ہزار سے زائدجائدادیں پکڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قرضے واپس کر نے اورمہنگائی روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوٹا ہواپیسہ واپس لائیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ وزرا کی کارکردگی کو مانیٹر کریں گے جو وزیر کارکردگی نہیں دکھائے گا اسے تبدیل کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا تعلق پنجاب کے انتہائی پسماندہ علاقے سے جہاں کوئی جانا بھی پسند نہیں کرتا مجھے یقین ہے کہ وہ کبھی کرپشن کو سپورٹ نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پرانے بلدیاتی نظام کی خامیاں دور کرکے نیا نظام لائیں گے نئے بلدیاتی نظام کا مقصد نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی ہوگا۔

شیئر: