Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی سے متعلق قطری میڈیا کی ساری کہانیاں من گھڑت ہیں،عرب صحافی

    جدہ- - -  - عرب صحافیوں نے واضح کیا ہے کہ سعودی شہری جمال خاشقجی سے متعلق قطری میڈیا اور ان کی آواز میں آواز ملانے والے بعض ترک ذرائع ابلاغ کی ساری کہانیاں من گھڑت ہیں۔ الجزائر  کے معروف صحافی ڈاکٹر انور مالک نے چینل 24کے "المراقب"پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الجزیرہ چینل خاشقجی کے معاملے سے متعلق فرضی کہانیاں گھڑ کر کثیر المقاصد مہم  چلائے ہوئے ہے۔ الجزیرہ چینل کا سب سے اہم ہدف پوری دنیا کے سامنے سعودی عرب کی تصویر مسخ کرنا ، سعودی سیکیورٹی اداروں کو بے وقعت کرنا۔ شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد کی زیر قیادت نئے سعودی عرب کے منصوبوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ الجزیرہ چینل دروغ بیانیوں کا طوفان برپا کر کے اپنے نظریہ سے اختلاف کرنے والوں کو چپ کرنے کا مشن چلائے ہوئے ہے۔ میں اس روز کا واقعہ کبھی نہیں بھول سکتا جب میں ان کی میزبانی میں تھا او رمیں نے داعش کیلئے ایران کی حمایت پر بولنا شروع کیا تھا تو اچانک رابطہ منقطع کردیا گیا تھا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ قطری ذرائع ابلاغ نے خاشقجی سے متعلق پے در پے متضاد اطلاع دے کر ناظرین کو مشکل میں ڈال دیا۔ کہا گیا کہ خاشقجی سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے باہر نہیں آئے۔ کہا گیا کہ انہیں اغوا کر لیا گیا۔ دعویٰ کیا گیا کہ خدیجہ چنگیز نامی ان کی منگیتر ان کا انتظار کر رہی ہے۔ بتایا گیا کہ ترک سیکیورٹی کا کوئی اہلکار قونصل خانے میں نہیں ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ترک اہلکاروں کو رخصت پر بھیج دیا گیا۔ انور مالک نے توجہ دلائی کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ قطری میڈیا نے فرانس، امریکہ اور جاپان میں ہلاک کئے جانیوالے صحافیوں کے کسی بھی واقعہ کی کبھی کوریج نہیں دی۔ خاشقجی کی گمشدگی کی بابت غیر معمولی جوش و خروش کا مظاہرہ ان کا مسئلہ پیدا ہونے سے پہلے ہی سے کیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو کچھ کہا اور دکھایا جا رہا ہے وہ سوچی سمجھی اسکیم کا حصہ ہے۔ الجزیرہ نے خاشقجی سے متعلق نہ جانے کتنے دعوے کئے۔ ایک بار کہا گیا کہ قتل کر کے ان کے جسم کے ٹکڑے کر دیئے گئے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ان پر تشدد کیا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انہیں زہر دے دیا گیا۔ ڈاکٹر مالک کہتے ہیں کہ خاشقجی کے قتل کا کوئی محرک سمجھ نہیں آتا۔ وہ ایسی ذمہ دار شخصیت نہیں تھے جن کے پاس ریاست کے راز ہوں۔ تا ہم اگر الجزیرہ کے دعوے کو بفرض محال درست بھی مان لیا جائے تو یہ گتھی ناقابل فہم ہو گی کہ اگر سعودی عرب کو خاشقجی مطلوب ہی تھے اور سعودی قیادت ان کے قتل کے در پے تھی تو کیا قتل کے لئے قونصل خانے کا انتخاب کسی بھی طور درست فیصلہ ہو سکتا ہے۔ اس کا جواب نفی ہی میں آئے گا۔
مزید پڑھیں:- - - -امریکی وزیر خارجہ ریاض پہنچ گئے

شیئر: