Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جاتے ہیں ، اعلی علماء کمیٹی

    ریاض - - - - مملکت کی اعلی علماء کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں  عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جاتے ہیں ۔ انصاف کا حصول عام ہے خواہ اس کے راستے میں کوئی بھی کیوں نہ آئے ۔ علماء کمیٹی نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کے معاملے میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے منصفانہ تحقیقات کے احکامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی اعلی قیادت کے پیش نظر ہمیشہ اسلامی شرعی احکامات مقدم رہتے ہیں خواہ دوسری جانب کوئی بھی ہو عدل و انصاف ہمارے حکمرانوں کی اولین ترجیح اور بنیاد ہے ۔ سعودی عرب میں ہمیشہ شرعی قوانین کو مقدم رکھ کر انصاف قائم کیاجاتا ہے ۔ اعلی  علماء کمیٹی نے اس امر کی بھی یقین دہانی کرائی کہ مملکت کی اعلی قیادت کی جانب سے سعودی شہری جمال خاشقجی کے معاملے کو عدالت کے سپرد کیا ہے تاکہ حق و عدل کا بول بالا ہو ۔ اس معاملے میں جو بھی ملوث پایا گیا انہیں عدالت کے سامنے لایا جائے گا اور عدل کی راہ میں کسی قسم کی رخنہ اندازی کو برداشت نہیں کیاجائیگا ۔ سعودی عرب کی عدالتوں میں اسلامی شریعت کا مکمل نفاذ ہے ۔ وہاں کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ہوتا اور تمام مقدمات اسلامی شریعت کی روشنی میں نمٹائے جاتے ہیں ۔ دریں اثناء  اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اپنے قیام کے روز اول سے ہی اسلامی شریعت کے زریں اصولوں پر قائم ہے ۔ مملکت میں عدل و انصاف کو ہر معاملے میں اولیت دی جاتی ہے ۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے جمال خاشقجی کیس کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے جاری فیصلہ عدل و انصاف کی واضح دلیل ہے ۔ سانحہ میںابتدائی طور پر جن 18 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان سے تحقیقات جاری ہیں ۔ ڈاکٹر العثیمین نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے ہمیشہ اپنے شہریوں کی سلامتی اور ان کے حقوق کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے ۔ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے کے روز اول سے ہی سعودی حکومت نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں جس کا مقصد حقیقت کو سامنے لاکر عدل و انصاف کا بول بالا کرنا تھا ۔ سعودی وزیر اطلاعات ڈاکٹر عواد صالح العواد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے روز اول سے ہی مملکت کو جس نہج پر قائم کیا اس کی بنیاد اسلامی شریعت کے عدل وانصاف تھی ۔ سعودی عرب میں آج بھی ہر سطح پر عدل و انصاف قائم ہے جس کے ثمرات سے یہ معاشرہ مستفیض ہو تا رہا ہے ۔ ڈاکٹر العواد نے مزید کہا گیا پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے سعودی شہری جمال خاشقجی کی ہلاکت کے حوالے سے جو بیان جاری کیا گیا ہے وہ عدل و انصاف کی اعلی مثال  ہے ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ  سعودی عرب روز اول کی طرح آج بھی اسلامی عدل کے زریں اصولوں پر قائم ہے ۔ دریں اثناء رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے جاری بیان میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے فیصلے کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے اس امر کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت اسلامی اصولوں پر قائم ہے ۔ مملکت کا معاشرے شرعی قوانین کے عملی نفاذ کے باعث اس کے ثمرات سے مستفیض ہو رہا ہے ۔ سعودی عرب میں خواہ کوئی بھی ہو انصاف کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ حال ہی میں سعودی شہری جمال خاشقجی کی گمشدگی اور بعد میں اسکی ہلاکت کے حوالے سے خادم حرمین شریفین نے جس طرح عدل کے تقاضوں کو مقدم رکھا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اپنے روز قیام کے اولین دن سے ہی اسلامی زریں اصولوں پر قائم ہے اور آج تک یہاں عدل و انصاف قائم ہے ۔
مزید پڑھیں:- - - -  - -اتحادی فورسز کے ٹھکانے پر حوثیوں کا ڈرون حملہ ناکام

شیئر: