Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلز مین کی صلاحیت جانچنے کا نیا طریقہ

  سےلز مینوں کا کام جتنا آسان نظر آتا ہے اتنا ہوتا نہیں ہے اس لئے اس شعبے میں بالعموم وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو انتہائی پر عزم اور صاحب حوصلہ ہوں ۔ استقلال کو اپنا اصول سمجھتے ہیں اور جب کوئی چیز فروخت کرتے ہیں تو خریدار کے ہزاروں سوالات سے بھی نہیں تھکتے اور آخر کار اپنی کوشش میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں ۔ ایسا ہی کچھ نیوزی لینڈ کے اےک سےلز مین نے کر دکھایا ۔ کہا جاتا ہے کہ اےک سیلز مین ڈیون ڈن شہر میں رہنے والی خاتون کے پاس اےک وےکیوم کلینر فروخت کرنے پہنچا اور ہزار حجت حوالہ کے بعد 3گھنٹے کی مسلسل کوشش اور دماغی ورزش کے بعد گرےزاں نظر آنےوالی لیونی پیڈ گیٹ نامی خاتون کو 4500ڈالر مالیت کا وےکیوم کلینر فروخت کر دیا بلکہ ان سے اسکی رقم بھی حاصل کر لی ۔وہ شام 7بجے کے قریب خاتون کے گھر پہنچا تھا اور پھر خاتون کو اپنے ویکیوم کلینر کی افادیت سمجھانے اور اسکے مختلف کار آمد پہلوﺅں کوقائل کرنے میں 3گھنٹے تک مغز ماری کرنی پڑی ۔ اب یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ لیونی نامی خاتون بھی کوئی عام خریدار نہیں تھیں انہیں ذہنی طور پر اس بات پر آمادہ کیا گیا تھا کہ وہ ویکیوم کلینر نہ لینے کےلئے طرح طرح کے بہانے کریں اور اسے زچ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں ۔ اصل بات یہ تھی کہ انہیں ویکیوم کلینر بنانے والی کمپنی نے اس سیلز مین کی صلاحیت عزم و استقامت اور کبھی ہار نہ ماننے کی خاصیت کا جائزہ لینے کےلئے خاتون کی خدمات حاصل کی تھیں کیونکہ کمپنی کو اپنے بہترین سیلز مین کا انتخاب کرنا تھا ۔ خاتون کو یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر وہ سیلز مین کو بے نیل و مرام واپس کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو انہیں انعام بھی دیا جائے گا ۔ 
خاتون خانہ کا کہنا تھا کہ یہ سیلز مین پہلے انکے پاس اےک گلاس پلیٹر بےچنے کا کہہ کر آیا تھا۔ پھر اس نے ادھر اُدھر کی باتیں شروع کر دیں ۔ سےلز مین جو گلاس پلیٹر فروخت کرنے پہنچا تھا اسکی قیمت 6ڈالر تھی اور وہ اس وقت یہ بھی اےک مقامی سپر مارکیٹ میں سیل پر لگا ہوا تھا ۔ معاملہ کا ادراک ہونے پر خاتون سمجھ گئیں کہ وہ پلیٹر فروخت کرنے نہیں بلکہ کچھ اور بےچنے آیا ہے اور پلیٹر کو انکے گھر تک پہنچنے کا وسیلہ بنائے ہوئے ہے ۔ چنانچہ وہ بھی اسے زچ کرنے پر تل گئیں ۔ بار بار یہ تاثر دیا کہ انہیں ویکیوم کلینر سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی اس وقت انہیں کسی وےکیوم کلینر کی ضرورت ہے مگر خاتون کے ہر سوال کا جواب سیلز مین کے پاس موجود تھا اور وہ ہر چند منٹ کے بعد خاتون کو اس ویکیوم کلینر کی گوناگوں خصوصیات سے آگاہ کرتا اور اےک نئے زاوےے سے اسکی کارکردگی پر روشنی ڈالتا ، دونوں کے درمیان یہ بحث بہت طول کھےنچ گئی ۔ خاتون کسی طرح بھی خریداری کےلئے حامی نہیں بھر رہی تھیں اور سیلز مین کسی طرح بھی یہاں سے ناکام جانا نہیں چاہتا تھا چنانچہ خاتون کو آخر کار ہتھیار ڈالنے پڑے ۔انہوں نے دی مونارک نامی ویکیوم کلینر خریدنے پر آمادگی ظاہر کر دی مگر سیلز مین بھی اپنی دھن کا پکا ہی نکلا اور اس وقت تک وہاں سے جانے پر رضا مند نہیں ہوا جب تک خاتون سے اس نے وےکیوم کلینر کی قیمت کے طور پر 4500 ڈالر وصول نہیں کر لئے ۔ اسطرح یہ سودا سودا ہی ثابت ہوا جو 3گھنٹے جاری رہنے کے بعد رات پونے 11 بجے مکمل ہوا ۔ 
 

شیئر: