لاشوں کو نکالنے کی کوشش، گلگت بلتستان کی سیر پر جانے والے چار لاپتہ دوستوں کی گاڑی مل گئی
گلگت بلتستان کی سیر پر جانے والے گجرات کے چار لاپتہ دوستوں کی لاشیں مل گئی ہیں جن کی گمشدگی گزشتہ آٹھ روز سے معمہ بنی ہوئی تھی
اسسٹنٹ کمشنر ضلع روندو حسین بٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سیاحوں کی گاڑی گلگت سے تقریباً ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر سکردو جگلوٹ روڈ پر ایک گہری کھائی میں گر گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ان چار لاپتہ سیاحوں کی گاڑی استک نالے کے قریب حادثے کا شکار ہوئی تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ کھائی کی گہرائی زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کو نکالنے کے لیے کرین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چاروں سیاح گلگت سے 16 مئی کو روانہ ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد سی سی ٹی وی کی مدد سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا۔
12 مئی 2025 کی صبح گجرات کے چار نوجوان واصف شہزاد، عمر احسان، عثمان ڈار اور سلیمان نصراللہ شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے گھر سے نکلے تھے۔
ان میں سے سلیمان نصراللہ کچھ عرصہ پہلے ہی اٹلی سے واپس آئے تھے۔ وہ ایک عرصے بعد وطن لوٹے تھے اور دوستوں نے طے کیا کہ اس بار وہ گلگت بلتستان کی وادیوں میں اپنے دوستی کے لمحے یادگار بنائیں گے۔
15 مئی کی شام وہ گلگت پہنچے اور دنیور کے علاقے میں واقع ’محسن لاجز‘ میں قیام کیا۔
16 مئی کی صبح وہ سفید ہونڈا سٹی گاڑی (رجسٹریشن نمبر: ANE 805، اسلام آباد) میں سکردو روانہ ہوئے، لیکن وہ سفر، جو صرف چند گھنٹوں کا تھا، اچانک ایک ایسا معمہ بن گیا ہے جو وقت کے ساتھ مزید پچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس دن کے بعد سے ان چاروں نوجوانوں کا کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا۔ ان کے موبائل فون بند جا رہے تھے۔ ان کی گاڑی کا بھی پتہ نہیں چل رہا تھا، نہ کسی ہوٹل میں ان کی موجودگی کا اندراج ملا اور نہ کسی چیک پوسٹ پر ان کی گاڑی دیکھی گئی۔
دمبود چیک پوسٹ سمیت گلگت سے سکردو جانے والے پورے راستے کی چھان بین کی جا چکی تھی لیکن کہیں سے پتا نہیں چل رہا تھا۔