’سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے کے لیے‘ بیج کے تحائف بھیجنے والا سرکاری افسر
’سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے کے لیے‘ بیج کے تحائف بھیجنے والا سرکاری افسر
ہفتہ 24 مئی 2025 6:32
ادیب یوسفزئی -اردو نیوز
’اگر ہم پنی سبزیاں اُگائیں تو اس سے مارکیٹ پر دباؤ کم ہوگا اور اِن کی قیمتیں بھی نیچے آئیں گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تعلق رکھنے والے ظفر اقبال نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ایسی تحریک شروع کی ہے جو نہ صرف لوگوں کو باغبانی کی جانب راغب کر رہی ہے بلکہ ان کے دلوں میں زراعت کے فروغ کے لیے ایک نیا جذبہ بھی پیدا کر رہی ہے۔
وہ ہر خاص موقعے پر کسی بھی انجان یا جاننے والے شخص کو تحائف کے بہانے مختلف پودوں کے بیج، گملے اور زراعت سے متعلقہ دیگر اشیا تحفتاً بھیجتے ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں اپنے یومِ پیدائش کی خوشی میں سوشل میڈیا پر باغبانی اور زراعت سے متعلقہ گروپس میں موجود دوستوں کو ڈاک کے ذریعے مختلف پھل دار پودوں اور سبزیوں کے بیج بھیجے تھے۔
ظفر اقبال ضلع سِدھنوتی کے شعبہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ 2001 سے زراعت کے شعبے میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے زرعی یونیورسٹی پُونچھ، راولاکوٹ سے زراعت میں بی ایس اور بارانی انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی سے پلانٹ پیتھالوجی میں ایم ایس کیا ہے۔
زراعت کے ساتھ ان کا گہرا جذباتی لگاؤ ہے جو ان کے سماجی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ایسی تحریک کا آغاز کیا ہے جس کی بدولت وہ کمیونٹی کی سطح پر مثبت تبدیلی کے خواہاں ہیں جو اُن کے مطابق ’مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔‘
ظفر اقبال کے مطابق انہوں نے قریباً ایک دہائی قبل ایک سوشل میڈیا گروپ جوائن کیا جہاں ہر ماہ مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔
انہوں نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان مقابلوں میں لوگوں کو دوسروں کو مدعو کرنے اور لائکس لینے کی ترغیب دی جاتی تھی جو کہ عزتِ نفس پر چُھری پھیرنے کے مترادف تھا۔میں نے اس روایتی طریقے سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کا سوچا۔‘
’میں نے فیصلہ کیا کہ لوگوں پر دباؤ ڈالنے کے بجائے ان گروپس کے سب سے زیادہ فعال ارکان کو تحائف دیے جائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی ہو سکے اور باغبانی کے رجحان میں بھی اضافہ ہو۔‘
ظفر اقبال سوشل میڈیا گروپس میں سے فعال شرکا منتخب کر کے انہیں بیجوں اور گملوں کے تحائف بھیجتے ہیں (فوٹو: ظفر اقبال)
ظفر اقبال کی جانب سے بھیجے جانے والے یہ تحائف کوئی معمولی چیزیں نہیں ہوتیں۔ یہ کبھی سبزیوں یا پھل دار پودوں کے بیج، کبھی ورمی کمپوسٹ، کبھی پودوں کے لیے گملے یا باغبانی سے متعلق دیگر اشیا ہوتی ہیں۔
بیجوں کو چھوٹے پیکٹس میں بند کر کے اُن پر نام لکھے جاتے ہیں تاکہ دوسرے شخص کو شناخت کرنے میں آسانی ہو۔
ان کے بقول ’میں خود سوشل میڈیا پر باغبانی سے متعلق مختلف گروپس کا حصہ ہوں۔ ان گروپس میں ہر 40 سے 45 دن بعد 20 سے 25 سب سے زیادہ فعال شرکا کا انتخاب کرتا ہوں اور انہیں یہ تحائف بھیجتا ہوں۔‘
سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بُک گروپس میں ایڈمن کے پاس ہر ماہ سب سے زیادہ فعال رہنے والے ارکان کی فہرست آتی ہے۔ ظفر اقبال ایڈمنز سے وہ فہرست حاصل کرتے ہیں اور اُن سے رابطہ کر کے انہیں یہ تحائف بھیج دیتے ہیں۔
ان کا یہ منفرد خیال محض اتفاقیہ نہیں تھا بلکہ وہ بتاتے ہیں کہ زراعت کے شعبے میں کام کرتے ہوئے انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کو باغبانی کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک ایسی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے جو دباؤ کے بجائے ترغیب پر مبنی ہو۔
’میرے اس اقدام کا مقصد لوگوں کو زراعت سے جوڑنا اور گھریلو سطح پر باغبانی کو فروغ دینا ہے۔ میں نے سوشل میڈیا کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا تاکہ لوگوں کی دلچسپی کا اندازہ لگا سکوں اور انہیں تحائف کے ذریعے متحرک کر سکوں۔‘
میرپور کے ظفر اقبال کی تحریک لوگوں کو باغبانی کی جانب راغب کر رہی ہے (فوٹو: ظفر اقبال)
وہ جن افراد کو تحائف بھیجتے ہیں وہ ان کی خوب صورت تصاویر بنا کر انہیں بھی ارسال کرتے ہیں اور گروپس میں بھی شیئر کرتے ہیں۔
وہ بیج، گملوں یا دیگر اشیا کا انتخاب پول کے ذریعے کرتے ہیں۔ ظفر اقبال اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’میرا کوئی ذاتی گروپ نہیں ہے۔ میں مختلف گروپس کا حصہ ہوں۔‘
’ان گروپس میں پول کا اہتمام کرتا ہوں تاکہ لوگوں کی ترجیحات جان سکوں۔‘ ان کے مطابق تحائف دینے سے دو ہفتے قبل ایک پول پوسٹ کیا جاتا ہے جس میں سبزیوں کے بیج، پھولوں کے بیج، ورمی کمپوسٹ یا دیگر آپشنز ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے بعد نتائج کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور اکثریت کی رائے کے مطابق تحائف کا انتخاب ہوتا ہے۔‘
ظفر اقبال کا یہ اقدام صرف تحائف دینے تک محدود نہیں ہے۔ وہ گروپس کے اندر ایسے افراد کی تلاش میں رہتے ہیں جو خود اپنے بیج تیار کرتے ہیں یا گھریلو سطح پر باغبانی سے وابستہ ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ظفر اقبال یہ تمام اخراجات اپنی جیب سے برداشت کرتے ہیں۔
ان کے بقول ’بیجوں کی تقسیم پر ماہانہ قریباً 15 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ اگر گملے یا دیگر اشیا شامل کی جائیں تو یہ رقم 22 سے 24 ہزار روپے تک جا سکتی ہے۔‘
ظفر اقبال کہتے ہیں کہ ’بیجوں اور گملوں کی تقسیم پر میں ماہانہ 22 سے 24 ہزار روپے خرچ کرتا ہوں‘ (فائل فوٹو: اردو نیوز)
ظفر اقبال کے لیے یہ ایک سرمایہ کاری ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا رہی ہے۔
ظفر اقبال سمجھتے ہیں کہ ان کا یہ اقدام نہ صرف لوگوں کو باغبانی کی طرف راغب کر رہا ہے بلکہ معاشی اور ماحولیاتی سطح پر بھی مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ان گروپس کے اگر 15 ہزار ارکان میں سے صرف ایک ہزار افراد چھ ماہ کے سیزن میں دو ماہ تک اپنی سبزیاں اُگائیں، تو اس سے مارکیٹ پر دباؤ کم ہوگا اور سبزیوں کی قیمتیں نیچے آئیں گی۔‘
’یہ ایک ایسی حکمتِ عملی ہے جو نہ صرف گھریلو معیشت کو مضبوط کرتی ہے بلکہ ماحول دوست طرزِ زندگی کو بھی فروغ دیتی ہے۔‘
ظفر اقبال اپنے ضلعے میں اپنے عملے اور مقامی افراد کے ساتھ مل کر بھی کام کرتے ہیں۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا گروپس ان کے لیے لوگوں کی دلچسپی جانچنے کا ایک ذریعہ ہیں جبکہ ان کا اصل کام زراعت کے شعبے میں لوگوں کی رہنمائی کرنا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’زراعت ہمارے ملک کی بنیاد ہے۔ ہم اس کے ذریعے اپنی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ لوگ اگر اپنی ضروریات کا ایک حصہ خود پورا کرنا شروع کر دیں تو اس سے نہ صرف ان کی زندگیوں میں بہتری آئے گی بلکہ ملک کی معیشت کو تو فائدہ پہنچے گا ہی بلکہ ماحول بھی بہتر ہو گا۔