1943 میں امریکی جریدے کی حج کی رپورٹ
’نمائندوں کو مقدس مقامات کی تصاویر حاصل کرنے میں بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑا‘ ( فوٹو: سبق)
1943 میں جب دوسری جنگ عظیم نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، اس وقت امریکی جریدے ’LIFE‘ نے مکہ مکرمہ اور مناسک حج پر مشتمل تصویری رپورٹ شائع کی جو دو صفحات پر مشتمل تھی۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق رپورٹ میں شہرِ مکہ کی تقدس بھری فضا اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے اس کی روحانی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
لائف 1943 کی حج پر رپورٹ
امریکی میگزین نے آج سے 82 سال قبل مکہ مکرمہ کو ایک سادہ مگر روحانی طور پر پُررونق شہر قرار دیا اور بتایا کہ اُس وقت ہر سال دولاکھ 50 ہزار سے زائد مسلمان فریض حج ادا کرتے تھےنیز دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان روزانہ پانچ مرتبہ مسجد الحرام کا رخ کرتے ہیں۔
کعبۃ اللہ کے حوالے سے میگزین نے لکھا کہ یہ ایک قدیم پتھریلی عمارت ہے جسے عموماً ریشمی کپڑے سے ڈھانپا جاتا ہے۔
رپورٹ میں حضور نبی کریم ﷺ کے ظہور کی بھی جھلک پیش کی گئی جو ساتویں صدی عیسوی میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور جن کا تعلق عرب کی ایک بڑےقبیلے سے تھا۔

آپ ﷺ 632ء میں مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے جو اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔
میگزین نے یہ بھی ذکر کیا کہ اُس کے نمائندوں کو 1943 میں مکہ مکرمہ کی مقدس مقامات کی تصاویر حاصل کرنے میں بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم وہ ان تصاویر کو اُن مسلمانوں سے خریدنے میں کامیاب ہوئےجنہوں نے حج کے دوران یادگاری تصویریں کھینچی تھیں۔
ایسی تصاویر اُس وقت قاہرہ اور ممبئی جیسے شہروں میں فروخت کے لیے دستیاب تھیں۔

حج 2025 میں: جدیدیت اور اعلیٰ ترین سہولیات
آج 2025 میں، حج کا منظرنامہ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔
حرم مکی اور حرمِ نبوی میں ہر سال دسیوں لاکھ زائرین اور معتمرین آتے ہیں۔
اس عظیم رش کو سنبھالنے کے لیے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور دیگر مقدس مقامات میں زبردست بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی گئی ہے تاکہ حجاج کرام کو بہترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔
ان میں حرمین شریفین کی توسیع، جدید شاہراہیں، سرنگیں اور ٹرینوں کے نیٹ ورک شامل ہیں۔
ساتھ ہی قیام کے مختلف آپشنز دستیاب ہیں جیسے کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس لگژری ہوٹلز، اپارٹمنٹس اور مکمل تجارتی مراکز جو حجاج کی تمام ضروریات خواہ وہ روزمرہ اشیا ہوں یا تحائف پوری کرتے ہیں۔

حجاج کی رہنمائی اور ان کے مناسک کو آسان بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھا ہے۔ ہجوم کی نگرانی کے لیے سمارٹ ایپلی کیشنز، کثیر لسانی رہنما مواد اور خطبات کا ترجمہ جیسی سہولیات میسر ہیں۔
مزید یہ کہ صحت، خوراک، ٹرانسپورٹ، قیام اور حفاظت جیسے شعبوں میں اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں اور موسمی چیلنجز و بیماریوں سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کیے گئے ہیں۔