Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی ذرائع ابلاغ نے سعودی ولی عہد کیخلاف ظالمانہ پروپیگنڈہ کیا، ترکی الفیصل

ریاض۔۔۔سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے واضح کیا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ، سعودی عرب اور حکمراں خاندان کے خلاف ظالمانہ پروپیگنڈہ کیا۔ انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر آج سعودی عوام کی رائے دریافت کی جائے تو شہزادہ محمد بن سلمان گزشتہ 2ہفتوں کے مقابلے میں اب زیادہ عوامی مقبولیت کے حامل نظر آئیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عوام میں یہ پیغام گیا ہے کہ ان کے قائد کیخلاف مغربی ذرائع ابلاغ نے ظالمانہ تشہیری مہم چلائی۔ یہی اصول حکمراں خاندان پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ سعودیوں کا احساس ہے کہ تشہیری مہم کا ہدف صرف محمد بن سلمان نہیں تھے بلکہ سعودی عرب اور اس کا حکمراں خاندان بھی تھا۔ الترکی نے کہا کہ جو لوگ اس گمان میں مبتلا ہیں کہ سعودی عرب میں تبدیلی آرہی ہے وہ غلطی پر ہیں۔ سعودی عوام مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے کے باعث ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی تصویر مسخ کرنے کا عمل غیر عادلانہ اور ظالمانہ ہے۔ سعودی عوام اپنے قائدین سے خوش ہیں انہیں احساس ہے کہ ان کی قیادت نے مستقبل کا تصور پیش کیا ہے اور اسے نافذ کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے۔ اگر بعض لوگ سعودی ویژن 2030پر نظرثانی یا ترمیم یا اضافہ کرنا چاہیں  تو ایسا کر سکتے ہیں۔ یہ بہتر ہو گا وجہ ظاہر ہے کہ ویژن کوئی آسمانی وحی نہیں۔ ترکی الفیصل نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ پہلی بار خاشقجی سے ان کی ملاقات 1988ء میں ہوئی تھی۔ وہ اس وقت عرب نیوز کی طرف سے افغانستان ابلاغی مہم انجام دے کر واپس آئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت خاشقجی کا سعودی محکمہ خفیہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پھر جب وہ نویں عشرے میں عرب نیوز سے ایڈیٹر کے طور پر منسلک ہوئے تو ان سے ملاقات ہوئی اور عملی پروگرام کی شروعات بھی ہوئی۔ واشنگٹن پوسٹ نے ترکی الفیصل کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ جمال خاشقجی اور ان کا عملی تعلق 4برس قبل اس وقت متاثر ہوا جب الاخوان المسلمون کی بابت دونوں کے نقطہ نظر میں اختلاف سامنے آیا۔ شہزادہ ترکی نے خاشقجی کو خبردار کیا تھا کہ الاخوان لبرل ازم کے تحت اپنا نقطہ نظر تھوپنے کیلئے دہشت گردی کا سہارا لیتے ہیں۔ ترکی الفیصل نے اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کی موت پر انہیں دکھ ہوا۔ اپنے پرانے شاگرد کے گم ہوجانے پر انہیں صدمہ ہے تا ہم وہ اس بحران میں شاہ سلمان اور ولی عہد کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 
 

شیئر: