Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان فوری معاشی بحران سے نکل گیا،اسدعمر

اسلام آباد ... وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ دو ٹوک کہہ رہا ہوں ملک میں ادائیگیوں کے توازن میں پایا جانےوالا بحران اب دور ہوچکا ۔مستقل توازن لانے کیلئے برآمدات بڑھانا ضروری ہےں ۔برآمدات بڑھانے کیلئے دو ڈھائی ماہ میں بہت سے اقدامات کئے ہیں ۔دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن کیلئے ہمیں 12 ارب ڈالر درکار تھے ۔سعودی عرب نے 6 ارب ڈالر فراہم کئے۔باقی کچھ رقم چین سے آئی ہے۔پاکستان فوری طور پر معاشی بحران سے نکل چکا تاہم توجہ طویل المعیاد استحکام پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد 9 نومبر کو چین جارہا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک شامل ہوں گے ۔یہ وفد چین میں ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے خدوخال طے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ2 ماہ سے شور مچا ہے کہ معیشت تباہ کردی ۔ برآمدات کیلئے دو ڈھائی ماہ میں بہت سے اقدامات کئے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ دوروں میں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ چین مفید رہا، دورہ چین کے چار مقاصد تھے، چین کی بھی خواہش تھی کہ ہم دورہ کریں۔انہوں نے کہا کہ چین کےساتھ تعلقات کی نوعیت منفرد ہے، چین کےساتھ تعلقات اسٹرٹیجک تو تھے ہی لیکن ہم اسے تجارت تک لے جانا چاہتے تھے، انہوں نے کہا کہ اسٹرٹیجک تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے اختتام پر 15 معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں ۔اسٹرٹیجک مذاکرات کو بڑھا کر وزارئے خارجہ سطح پر لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چین ایسا ملک ہے جس نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین سے زرعی ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے میں پیشرفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ چین سے تعلقات نہ صرف اچھے ہیں بلکہ پہلے سے بہتر ہونے کے امکان روشن ہیں ۔ اپنی برآمدات دگنی کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی سطح کے مذاکرات 9 نومبر کو بیجنگ میں ہوں گے ۔چینی قیادت کو یقین ہے کہ پاکستان سی پیک کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور گوادر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خوشحالی کیلئے سی پیک کو گیٹ وے بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ جے سی سی کی اگلی میٹنگ دسمبر میں کریں گے جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ گوادر پورٹ کو کس طرح فاسٹ ٹریک پر لایا جاسکتا ہے۔
 

شیئر: