Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی جانے سے قبل امریکہ میں سعودی سفیر سے گفتگو نہیں کی، احباب خاشقجی

واشنگٹن..... سعودی صحافی جمال خاشقجی کے صحافی دوستوں نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر سے جمال خاشقجی سے کوئی ملاقات امریکہ سے ترکی جاتے ہوئے نہیں ہوئی۔ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ سعودی سفیر نے انہیں استنبول میں اپنے ملک کے قونصل خانے جانے کا مشورہ دیا ہو۔ نیویارک ٹائمز نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ خاشقجی کے دوستوں کا کہناہے کہ خاشقجی نے استنبول میں سعودی قونصل خانے جانے کا فیصلہ ترکی جانے کے بعد ہی کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کا کہناہے کہ خاشقجی کے دوستوں نے کہا کہ یہ جو کہا جارہا ہے کہ خالد بن سلمان سے مذاکرات ہی خاشقجی کے استنبول سعودی قونصل خانے جانے کا محرک بنے ناقابل یقین ہے۔ خود سعودی سفیر ٹویٹ کرچکے ہیں کہ میری ان سے ٹیلیفون پرکوئی بات نہیں ہوئی۔ میں نے انہیں ترکی جانے کاکوئی مشورہ نہیں دیا۔ امریکی حکومت اس دعوے کی بابت منظر عام پر آنے والی معلومات اپنے طور پر چیک کرے۔ دوسری جانب امریکہ میں سیکیورٹی اسٹڈیز گروپ کے چیئرمین جم ہینسن نے کہا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ سمیت دیگر ذرائع ابلاغ خاشقجی کے قتل سے متعلق عقبی دروازوں سے ملنے والی من گھڑت کہانیاں پیش کررہے ہیں، وہ بھیانک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ جو خبریں پیش کررہا ہے وہ حتمی حیثیت نہیں رکھتیں۔ انتظار کرنا ہوگا۔ سعودی عرب قتل کے ذمہ دار افراد کا تعین کرچکا ہے اور وہ انکا احتساب کریگا۔ یہ ایک خودمختار ریاست کی جانب سے عمدہ عمل ہے۔
 

شیئر: