Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی 20۔…نئے امکانات اور موثر شرکت

23نومبر 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین

    ماہ رواں نومبر کے آخر میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں تیرھویںجی20 میں شرکت کے موقع پر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان دنیا کے ممتاز ترین رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کرینگے۔امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹین کے ساتھ ملاقاتوں کا پروگرام سرفہرست ہوگا۔ یہ ملاقاتیں ہر سطح پر مذکورہ ملکوں کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور فروغ دینے کی پالیسی کے ضمن میں ہونگی۔
    امریکی صدر ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جی 20میں شرکت کے موقع پر سعودی ولیعہد سے ملیں گے۔ انہوں نے یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اسٹراٹیجک اتحادی کے طور پر سعودی عرب کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات برقرار رکھنا چاہیں گے۔ صدر ٹرمپ نے سعودی شہری جمال خاشقجی کی موت کے تناظر میں بعض ذرائع ابلاغ کی جانب سے کئے جانے والے پروپیگنڈے کے بعد سعودی امریکی تعلقات پر دیئے اپنے بیان میں کہا ’’شہزادہ محمد بن سلمان اتحادی ہیںاور ان کے ساتھ جدوجہد جاری رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مملکت کے ساتھ سخت موقف اپنا کر بین الاقوامی معیشت کو تہ و بالا کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ امریکہ اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور اس سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا اشد ضروری ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کی شراکت کو پائدار اور مضبوط بتاتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے انسداد خطے میں ایران کے توسیع پسندانہ عزائم کو قابو کرنے اور عالمی تیل منڈی کو مستحکم رکھنے کیلئے سعودی عرب کا کردار کلیدی ہے۔
    اس تناظر میں یہ بات روز روشن کی طرح عیا ںہوگئی ہے کہ سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی دنیاؤں میں اپنا اثر و رسوخ رکھتا ہے اور اس کا کردار کلیدی ہے۔جی20میں شریک قائدین مملکت کی شرکت سے گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔سعودی عرب میں وژن 2030کے حوالے سے نافذ کئے جانیوالے عظیم الشان منصوبے اور امکانات بین الاقوامی معیشت میں رونما ہونیوالی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہیں۔
 

مزید پڑھیں:-  - - - -محمد بن سلمان تشہیری مہم کا ہدف کیوں؟

شیئر: