Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ۔۔۔اعتدال اور میانہ روی کے راستے پر

 
امیل امین ۔ الشرق الاوسط

    آئندہ برسوں بلکہ عشروں کے حوالے سے مملکت سعودی عرب کے رجحانات کے نئے نقوش ایک بار پھر نمایاں ہونے لگے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی مجلس شوریٰ کے نئے سیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے داخلہ اور خارجہ پالیسی کے کلیدی عناصر کو اجاگر کیا۔ انہوں نے عالمی رائے عامہ کو یہ پیغام دیا کہ سعودی عرب میانہ روی، رواداری اور اعتدال پسندی جیسی پاکیزہ اقدار کا عَلم بلند کرتا رہے گا۔ انتہاپسندی اور دہشتگردی کی مزاحمت جاری رکھے گا۔ سعوی عرب دہشتگردی اور انتہا پسندی کو عصر حاضر کا بدترین اور ہر علاقے کی آفت سمجھتا ہے۔
    شاہ سلمان کے خطاب کی اہمیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہ خطاب سرد جنگ کے خاتمے کے بعد بینظیر شکل میں علاقائی اور بین الاقوامی دنیاؤں میں افراتفری کے ماحول میں دیا گیا ہے۔ منظر نامہ یہ ہے کہ عدم استحکام ہر سُو نظر آرہا ہے اور خدشات کا دائرہ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ شاہ سلمان نے مملکت کی ہمہ جہتی ترقی اور سعودی وژن 2030کے اہداف کے تناظر میں سعودی افرادی قوت کے فروغ کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔
    شاہ سلمان نے اقتصادی ، سیاسی ، سماجی اور امن و سلامتی کے اہداف کی تکمیل کو سعودی شہریوں کے بنانے سنوارنے اور مستقبل کی ذمہ داریاں اٹھانے والی نئی نسل کی تیاری سے جوڑ ا۔شاہ سلمان نے نجی اداروں کی سرپرستی کو اولین ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ تعمیراتی و ترقیاتی عمل میں نجی اداروں کا کردار کلیدی ہوگا۔سرکاری اداروں کا دائرہ محدود اور نجی اداروں کا حلقہ وسیع سے وسیع تر ہوگا۔
    ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی وژن کے تحت مملکت کے مختلف شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے والے مشن کی قیادت کررہے ہیں۔ نئی نسل کی تیاری اس کی بنیادی ضرورت ہے۔ سب کچھ تعلیمی عمل سے جڑا ہوا ہے۔ مستقبل کی لیبر مارکیٹ کو جدید اور تخلیقی ذہن کے مالک نوجوان درکار ہیں۔ لیبر مارکیٹ کو کاغذی ڈگریاں لہرانے والوں سے کہیں زیادہ مارکیٹ کی داخلی و خارجی ضروریات پوری کرنیوالے ہنر مندمطلوب ہیں۔
    شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں وطن عزیز، مذہب اسلام اور ملکی نظام کے دفاع کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنیوالوں کو یاد رکھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں انسانیت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہدائے وطن کے اہل خانہ کو اطمینان دلایا کہ وہ سب قائد اعلیٰ سمیت ہر سعودی شہری کے دل میں بسے ہوئے ہیں۔
    شاہ سلمان نے مسئلہ فلسطین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کل بھی سعودی عرب کا پہلا مسئلہ تھا، آج بھی ہے اور فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق مل جانے تک یہی پہلا مسئلہ رہے گا۔
    سعودی عرب نے حالیہ برسوں کے دوران دہشتگردی کے انسداد اور دہشتگردانہ افکار کے سدباب میں قابل قدر غیر معمولی کردار ادا کیا۔ شاہ سلمان نے اطمینان دلایا کہ مستقبل میں بھی انتہا پسندانہ افکار سے نمٹنے کیلئے ٹھوس جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔
    ایرانی صدر حسن روحانی نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ 11فروری آتے ہی امریکہ کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا جائیگا۔ امریکی پابندیوں کے باوجود پوری دنیا کو پٹرول فروخت کرینگے ۔ شاہ سلمان نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو پڑوسی ممالک کے امور میں مداخلت بند کرنی ہوگی ، دہشتگردی کی حمایت اور بہت سارے ممالک میں تخریب کاری اور انارکی کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا۔
    شاہ سلمان نے ایران کے ایٹمی منصوبے، یمن،شام اور عراق کے بحرانوں سے متعلق روایتی موقف کا بھی اعادہ کیا۔ حق اور سچ یہ ہے کہ سعودی عرب پورے خطے کے امن و استحکام کے سلسلے میں بنیاد کے پتھر کا درجہ رکھتاہے۔
   
 

مزید پڑھیں:- - -  -عربوں کو اب کس آفت کا انتظار ہے؟

شیئر: