Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف نیب حراست میں ٹوٹنے لگے؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) نیت صاف ہو اور صدق دل سے کوئی کام کیا جائے تو قدرت بھی لوگوں کی مدد کرتی ہے۔یہی کچھ پاکستان میں کرپشن کی کہانی ہے ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستانی تحقیقاتی ایجنسیوں نے اچھا خاصا کھوج لگا لیا ہے۔ شہزاد اکبر کے مطابق آج تک تقریباً 10 ملکوں سے 700 ارب روپے کے بارے میں خفیہ معلومات حکومت پاکستان کے علم میں ہے آچکی ہے۔ انگلستان نے ہماری بہت مدد کی اور کافی ساری معلومات جو کہ انگلستان میں ناجائز ذرائع سے کمائی ہوئی دولت وہاں پر چھپا کر یا بے نامی رکھی گئی تھی وہ اب پاکستان کے حوالے کردی گئی ۔ ایک ٹاسک فورس بنائی گئی جس میں نیب، ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو اور دوسری خفیہ ایجنسیاں کے ارکان شامل ہیں۔انہیں غیر قانونی طور پر رکھی گئی دولت کا حساب مل گیا جو کہ بڑی کامیابی ہے۔ مزید کچھ ملکوں سے گفت و شنید جاری ہے جس میں ملتان میٹرو کے بارے میں چینی کمپنی سے کمیشن حاصل کیا گیا جو پہلے تو 17 ملین ڈالر تھا بعد میں یہ بڑھ کر 29 ملین ڈالر تک جا پہنچا۔ اس کی کہانی بھی عجیب و غریب ہے۔ الف لیلیٰ کی کہانی لگتی ہے، وہاں سے ہانگ کانگ، پھر چین۔ چینی حکومت سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے بھی تحقیقات کی جس کے نتیجہ سے پاکستان کو مطلع کر دیا جائے گا۔ شہباز شریف خود چین گئے ان کی افسران اعلیٰ سے ملاقات ہوئی جنہوں نے یہ ساری تفصیلات مہیا کیں ۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ جو نون لیگ کے صدر بھی ہیں انہوں نے پریس کانفرنس میں نجی ٹیلی ویژن کو ان پر الزام لگانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ٹیلی ویژن کے اینکر نے ایک پرانی کلپنگ چلا کر یہ ثابت کر دیا کہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس سے 15 روز پہلے ہی انہوں نے ان تمام جرائم کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا پھر الزام کیسا؟ اگر شہباز شریف اسے غلط سمجھتے ہیں تو صفائی میں اصل حقیقت پیش کریں عدالت میں ہمارے خلاف مقدمہ کریں۔ اگر ان کی بات صحیح ثابت ہوئی تو وہ باعزت طور پر بری ہوجائیں مشکل یہ ہے کہ شہباز کے خلاف پہلے بھی الزام ایک چینی کمپنی کی طرف سے لگا جس کی سختی سے تردید کردی گئی۔ چینی حکومت نے شریف برادران کی عزت بچانے کی خاطر اس کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا گیا اب جبکہ حکومت بدل چکی ہے اور عمران کے دورہ چین کے بعد فضاءبدل چکی ہے، اب چین ان کا دفاع کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ شہزاد اکبر کے مطابق سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بہت ساری بیرونی حکومتوں سے عدالت کو اجازت لینی پڑتی ہے وہاں ایسی کمپنیاں ہیں جو اگر آپ کے الزامات کو چیلنج نہیں کرتیں تو ان کی امداد فوری طور پر حاصل کی جاسکتی ہے۔ شہزاد اکبر خود سوئٹزر لینڈ گئے ہیں تاکہ تمام تر حالات کا پتہ چلایا جاسکے سوئس حکومت کی جس قدر بھی مدد لی جاسکتی ہے اسے فوری طور پر حاصل کر کے پاکستانی دولت واپس لائی جاسکے جو ناجائز طور پر منی لانڈرنگ کر کے بیرونی ممالک پہنچا دی گئی۔ دنیا میں 3 ایسے ممالک ہیں جہاں پاکستانیوں نے اپنی ناجائز دولت جمع کر رکھی ہے وہ ہیں انگلستان، دبئی اور سوئٹزر لینڈ لیکن دبئی کے حکمراں سے بھی گفتگو جاری ہے اور قوم کو جلد خوش خبری ملے گی۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پاکستان کی مدد کرنے کا وعدہ کر لیا ۔ دنیا بھر میں عمران کی اپنی ذات کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، وہ ہیں ان کی سچائیاں، نیک نیتی اور عوامی فلاح و بہبود کی حفاظت ۔ یہ سب بہت عزت کی نظر سے دیکھی جاتی ہے۔ نیب تحقیقات کروا رہی ہے کہ آخر ملتان میٹرو میں کتنا پیسہ لگا اور کتنی خوردبرد کی گئی، لوگوں کی جیبیں بھری گئیں۔ ایک ٹیلیویژن کے مطابق شہباز اندر سے ٹوٹے ہوئے لگنے لگے ہیں چند روز پہلے انہوں نے نیب سے دھیمے لہجے میں درخواست کی کہ انہیں کوئی اچھا کمرہ دیا جائے۔ نیب نے انہیں وی وی آئی پی کمرہ دے دیا جہاں وہ آرام سے رہ سکیں گے لیکن انہیں ضمانت نہیں مل سکی۔ احتساب عدالت نے انہیں 6 دسمبر تک نیب کے حوالے کر دیا کہ تفتیش جاری رکھی جا سکے گی۔ شہزاد اکبر نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کو جرمنی نے منی لانڈرنگ کرنے والوں کے بارے میں بہت ساری اطلاعات فراہم کر دی ہیں۔ جرمنی سے پاکستان بھی بات چیت کررہا ہے کہ ایسی ہی سہولت ہمیں بھی دی جائے تاکہ ہم قومی مجرم کو پکڑ کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کر سکیں۔ ان کے مطابق ملتان میٹرو میں 2 ارب سے زیادہ گھپلا ہوا ہے جس کی تفتیش بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے باوجود سوالات پوچھے جانے کے کوئی جواب نہیں دیا اور آج بھی وہ پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جو کہ جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

شیئر: