Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وقار یونس کی نجم سیٹھی کیخلاف محاذآرائی

لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی جانب سے تنقید کے بعد سابق کپتان اور کوچ وقار یونس بھی میدان میں آگئے اور انہوں نے نجم سیٹھی کو دوسروں پر نکتہ چینی کرنے کے بجائے ”گندی سیاست“ پر توجہ دینے کا مشورہ دے دیا۔سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ بورڈ میں اپنے آس پاس موجود لوگوں کی مخالفت کے باوجود میں نے وقاریونس کو پاکستانی ٹیم کا کوچ بنایا، میں اس شخص کا نام نہیں لوں گا کہ جس نے کہا تھا کہ وقار یونس کو کو چ نہ بنائیں۔ بدقسمتی سے وقار یونس کی کارکردگی معیار کے مطابق نہیں رہی، بعد میں لوگوں نے ان پر تنقید کی تو وقار یونس نے مجھے اس کا ذمہ دار سمجھا اور میرے مخالف ہوگئے۔سابق چیئر مین نے کہا کہ میں تو خود ان کو بورڈ میں لایا تھا، نکالنے والے کوئی اور تھے۔نجم سیٹھی نے یہ بھی کہا کہ ہم راشد لطیف کو چیف سلیکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا اصرار تھا کہ انہیں اینٹی کرپشن شعبے کا سربراہ مقرر کیا جائے لیکن وہ دانش کنیریا کیلئے نرم گوشہ رکھتے تھے اس لئے ان کی تقرری نہ ہو سکی ۔ کینریا کے اعتراف کے بعد ثابت ہوگیا کہ لیگ اسپنر فکسنگ میں ملوث تھے۔اپنے بارے میں نجم سیٹھی کے دعوے کی ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے وقاریونس نے نجم سیٹھی کو آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ نجم سیٹھی بھی سفارشی ٹولے کی بات کر رہے ہیں، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ خود بورڈ میں کس طرح آئے تھے۔ سابق فاسٹ بولر نے نجم سیٹھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کمال کرتے ہیں آپ سیٹھی صاحب، کچھ بھی بولتے رہتے ہیں،آپ کی کرکٹ کے دن گزر چکے، اپنی ”گندی سیاست“ پر توجہ دیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق چیئرمین نے محسن حسن خان کی سربراہی میں قائم کی جانے والی کرکٹ کمیٹی کو سفارشی ٹولہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ8 سال تک وسیم اکرم کو فکسنگ کے الزام میں گالیاں دینے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کا ذہن چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ایک ملاقات میں ہی صاف ہو گیا اور انہوں نے وسیم اکرم کو پاک صاف تسلیم کرلیا ۔ نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا کہ محسن خان نے چیف سلیکٹر یا کوچ بننے کیلئے مجھ سے بھی رابطہ کیا تھا، میں نے جب اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا تو انھوں نے کہا کہ یہ چلے ہوئے کارتوس ہیں ، بہتر ہوگا کہ نئے لوگ لائے جائیں لیکن ہمارے بعد اب سفارشی ٹولہ کرکٹ کمیٹی میں آگیا ہے۔
 کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں

شیئر: