Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”میں کہاں ہوں“ سال بھر بیہوش کے منہ سے سن کر خوشی کی انتہا نہ رہی، بنگلہ دیشی نرس

الافلاج۔۔۔ الافلاج اسپتال میں مسلسل گیارہ برس سے بیہوش مریضوں کی خدمت پر مامور بنگلہ دیش کا میل نرس(منیر) 16مریضوں کے اسرار کا امین بن گیا۔ منیر کا کہنا ہے کہ الافلاج اسپتال میں جن 16مریضوں کی خدمت پر اسے مامور کیا گیا تھا اس میں سے 8کا انتقال ہو چکا ہے۔ یہ یا تو کسی حادثے میں زخمی ہونے پر اسپتال لائے گئے تھے یا انجماد خون کی وجہ سے انہیں اسپتال لایاگیا تھا۔ ان میں سے کئی فالج زدہ تھے تا ہم ان کے ہوش حواس برقرار تھے جبکہ دیگر مکمل بیہوشی کے عالم میں زیر علاج رہے۔ منیر کا کہنا ہے کہ شروع میں اسے دردناک مناظر دیکھ کر الجھن ہوتی تھی۔ کئی بار اپنا کام چھوڑنے کی خواہش بھی دل میں آئی مگر رفتہ رفتہ مریضوں کی خدمت کر کے میرے دل میں آخرت سنوارنے کی امنگ پیدا ہو گئی۔ میں ان کی صفائی کر کے ذہنی راحت محسوس کرنے لگا حد تو یہ ہے کہ ان مریضوں کی خاطر مجھے چھٹی پر بنگلہ دیش جانا برا لگنے لگا۔ میں وطن میں رہتے ہوئے بھی ذہنی طور پر انہی مریضوں کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ منیر نے بتایا کہ ان میں سے 2ایسے ہیں جنہیں میں کبھی بھول نہیں سکتا۔ میں نے ان میں سے ایک کی صفائی کا کام کیا، اسے وضو کرایا، صاف کپڑے پہنائے۔ یہ سب کچھ ظہر کی نماز سے پہلے کیا۔ نماز پڑھ کر واپس آیا تو پتہ چلا کہ اس کاانتقال ہو گیا۔ مجھ پر اس کا بے حد اثر ہوا۔ میں نے اس کے رشتہ داروں سے رابطہ کر کے انہیں ان کے عزیز کی موت کی اطلاع دی۔ دوسرا مریض مجھے بے حد عزیز تھا ۔ میری اس سے دوستی ہوگئی تھی۔ میں اپنا بیشتر وقت اسی کے ساتھ گزارتا تھا۔ اس کا تقریباً پورا جسم فالج زدہ ہو گیا تھا۔ ایک مریض ایسا بھی میری زندگی میں آیا جس نے مجھے ناقابل فراموش خوشی دی۔ وہ ایک برس سے مکمل اور مسلسل کومے میں تھا اچانک اس کے منہ سے جب یہ جملہ نکلا "میں کہاں ہوں"تو میں خوشی کے مارے اڑنے لگا۔ فوراً ہی اس کے رشتہ داروں سے رابطہ کر کے انہیں خوشخبری سنائی ۔ وہ سب لو گ بجلی کی رفتار سے اسپتال پہنچے ۔ ان کی خوشی بھی دیدنی تھی۔ 

شیئر: