Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلاق ثلاثہ: ایک اور کہانی!

حیدرآباد۔۔۔ہند میں ان دنوں طلاق ثلاثہ پر خوب بحث ہورہی ہے اور اس مسئلے پر خوب سیاست بھی کی جارہا ہے۔ ان سب سے ہٹ کر ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مسلم سماج میں بعض افراد طلاق کا غلط استعمال بھی کررہے ہیں۔ بنگلورو کی ریشماں عزیز اور جاوید خان کی ازدواجی زندگی میں اب دراڑ آگئی ہے۔  4 دسمبر کو پیشے سے ڈاکٹر جاوید خان نے واٹس ایپ کے ذریعے ریشماں کو طلاق دیدی ہے۔ بنگلورو سے تعلق رکھنے والے جاوید خان اور ریشما عزیز کی شادی 11جنوری 2003 ء کو ہوئی تھی۔ بنگلورو میں شادی کے بعد یہ جوڑا امریکہ میں کوئنز سٹی میں مقیم رہا۔ ان کے2 بچے ہیں جن میں 13سالہ بیٹی اور 10سالہ بیٹا شامل ہے۔ تقریباً 15 سال گزر جانے کے بعد دونوں میاں بیوی میں حالیہ مہینوں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ اختلافات کو سلجھانے کیلئے جاوید خان اپنے  دونوں بچوں کو امریکہ میں اپنے دوست کے پاس چھوڑ کر ریشماں کے ساتھ بنگلورو آئے۔ بنگلورو میں دونوں خاندانوں میں کافی بحث و تکرار ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کئی الزامات عائد کئے، یہاں تک کہ یہ معاملہ بنگلورو کے ملیشورم پولیس اسٹیشن تک جا پہنچا۔ اس درمیان جاوید خان اچانک امریکہ چلے گئے اور 4دسمبر کو 2018ء کو واٹس ایپ کے ذریعے طلاق کا میسج بھیج دیا۔ طلاق کا یہ پیغام اپنی اہلیہ اور رشتہ داروں کے نمبر پر بھیج دیا۔ اس پیغام کے ملنے کے بعدریشماں عزیز نے اپنے شوہر اور بچوں سے رابطے کی کوشش کی تاہم ابھی تک ان سے رابطہ نہیں ہوپایا۔ اتنا ہی نہیں جاوید خان نے ریشماں کا پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی اپنے پاس رکھ لی ہیں۔ ریشماں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں جو حالات پیدا ہوگئے تھے، اس کے بعد دنوں کا مل جل کر رہنا نہایت ناممکن ہوگیا تھا لہذا وہ جاوید خان کی طلاق کو ماننے کیلئے تیار نہیںلیکن اپنے دونوں بچوں کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ اشکبار آنکھوں سے ریشماں نے بتایا کہ جاوید خان نے ایک ماں کو اس کے بچوں سے دور کردیا ہے۔ بچوں کو حاصل کرنے کیلئے وہ پولیس اسٹیشن کے لگاتار چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ اب وہ بہت جلد عدالت کا رخ کرنے والی ہیں۔
 

شیئر: