Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرجنا، برسنا

***خلیل احمد نینی تال والا***
دنیا بھر میں 27دسمبر مختلف حالات و واقعات وجہ سے ایک خاص اہمیت رکھتا ہے ۔27دسمبر 1934کو انگریزی زبان کے مشہور ناول نگار چارلس لیمب نے 60سال کی عمر میں وفات پائی ۔وہ عمر بھر کنوارہ ہی رہا اسی طرح 27دسمبر 1939کو ترکی میں 7.8درجے کا خوفناک زلزلہ آیا جس میں تقریبا ً 32ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔اس تاریخ کے عام واقعات میں سے ایک واقعہ 27دسمبر 1949انڈونیشیاء کا یوم آزادی کا ہے۔ اس دن ہالینڈ نے قبضہ چھوڑ دیا تھا ۔1979ء میں اسی دن سوویت یونین (روس) کی فوج نے افغانستان پر حملہ کیا اور صدر حفیظ اللہ امین کو قتل کردیا ۔حفیظ اللہ امین سابق صدر نور محمد ترکئی کو قتل کرکے برسراقتدار آیا تھا ۔27دسمبر 1997کو آئرلینڈ میں پروٹیسٹنٹ باغی لیڈر ملی رائیڈ کو بھی قتل کردیا گیا تھا ۔اسی طرح پاکستان کی تاریخ میں 27دسمبر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس دن کے المناک سانحہ 27دسمبر 2007میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ کے جلسے کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری کو صدارت ملی تھی ۔اب تک 11برسوں میں بے نظیر کے قاتل نہیں پکڑے جاسکے ۔اس میں زرداری کی صدارت کے 5سال بھی شامل ہیں۔ان 5برسوں میں قاتلوں کا سراغ لگانے کے لئے صرف یہ کیا گیا کہ لندن کی مشہور سراغ رساں ایجنسی اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کی ایک ٹیم سے تحقیقات کرائی گئی ۔سرکاری خزانے سے اس ٹیم کو کروڑوں روپے فیس ادا کی گئی مگر اس کی تفتیش کو بہت محدود کردیا گیا ۔قاتلوں کا سُراغ لگانے کے بجائے محض چند معمولی باتوں کی تحقیقات تک محدود رکھا ۔آصف علی زرداری کی صدارت کے 5برسوں میں بے نظیر بھٹو کے قتل کی طویل وقفوں کے ساتھ عام سماعت ہوئیں۔بے نظیر بھٹو کے جنازے کے بعد نوڈیرو میں پی پی پی کے اجلاس میں بے نظیر بھٹو کی’’وصیت‘‘ کی چند سطریں دکھائی گئیں کہ میرے بعد زرداری پی پی پی کے چیئر مین ہونگے ۔اس طرح پی پی پی پر زرداری کا ہوگیا۔اس سال 27دسمبر بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر زرداری اور بلاول بھٹو نے موجودہ وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ،خوب گرجے اور برسے ۔پاکستان میں گزشتہ 30 برسوں میں جس طرح کرپشن کا کاروبار عروج پر رہا اور پاکستان پر جتنے قرضے 40سال میں نہیں ہوئے تھے ان 30برسوں میں 10گنا زیادہ قرضے چڑھادیئے گئے ۔جب سے پانامہ لیکس کا کیس چلا ہے اُس دن سے کرپشن کرنے والوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ نوازشریف کو احتساب عدالت نے 7سال قید بامشقت اور پونے 4ارب روپے جرمانہ ،جائیدادیں ضبط اور 10سال کے لئے نااہل قرار دیا ہے ۔اُن پر فلیگ شپ ریفرنس میں الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں کرپشن ثابت ہونے پر سزا سنائی ہے ۔سزا سننے کے بعد نوازشریف نے درخواست دی کہ مجھے اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کردیاجائے لہذا عدالت نے اُن کی درخواست منظور کرتے ہوئے اُن کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا۔نوازشریف صاحب کے خلاف ایک جے آئی ٹی بنی تھی اُسی کی تحقیقات کے نتیجے میں اُن کو سزا سنائی گئی ۔اسی طرح سندھ میں زرداری اور اُن کے صاحبزادے بلاول بہن فریال تالپور کے خلاف بھی ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے مکمل تحقیقات کے بعد ایک جامع رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے جس میں لکھا ہے کہ زردار ی گروپ نے سندھ بینک سے 24ارب کے قرضے لیے ہیں۔ رشوت کے پیسے اکائونٹس میں آئے ہیں ۔اُس لسٹ میں سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ ،موجودہ وزیراعلی سید مراد علی شاہ ،انور مجید ،سہیل انور سیال ،حسین لوائی، نمر مجید، علی رضا جو نیشنل بنک کے سابق صدر تھے،رکن سندھ اسمبلی علی نواز ،امتیاز شیخ ،صدر سمٹ بنک احسن رضا ،ڈائریکٹر طہٰ رضا ،اے ون انٹرنیشنل کے مالک طارق سلطان ،عزیز تحسین اور ذیشان کے ساتھ ساتھ 172افراد کے نام شامل ہیں ۔ان سب کو کرپشن میں ملوث قراردیا گیا ہے ۔ سب سے بڑا فیصلہ وفاقی کابینہ کا ہے جس نے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل تمام افراد کانام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے جس سے پی پی پی کی قیادت میںغم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔ 27دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر زرداری خوب گرجے اور برسے کہ ہم سب بھٹو لڑنے کے لئے یتارہیں۔  زرداری نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایوب خان ،ضیاء الحق اور پرویز مشرف کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، تم کس کھیت کی مولی ہو؟انہوں نے دبے الفاظ میں کہا کہ اگر حکومت عمران خان کو دینی تھی تو تھوڑی بہت تیاری ہی کرادیتے ۔اسی طرح بلاول بھٹو نے اپنے تقریر میں کہاکہ ایک چنگاری سب کچھ راکھ کرسکتی ہے۔چاروں طرف غم وغصہ ہے مگر ملک کے ٹھیکیداروں کو کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو جھوٹ ،جھوٹ اور سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہاکہ گورنمنٹ لاپتہ ایس پی طاہر داوڑکونہیں ڈھونڈپاتی مگر اپوزیشن کے ناشتے کے بل بھی ڈھونڈ لاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھٹو کا یہ کام تھا کہ اُس نے غریب کو جینا سکھایا ۔موجودہ حکومت اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں ۔میں آخرمیں بتاتاچلوں کہ 172افراد کی جو فہرست دی گئی ہے اس میں سے بیشتر بیرون ملک جاچکے ہیںجن میں سابق ڈائریکٹر ایس بی سی اے منظور کاکا اور سابق کمشنر ثاقب سومرو پہلے ہی فرار ہوچکے ہیں ۔حکومت کو چاہئے کہ اس جے آئی ٹی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام افراد کو بیرون ممالک سے بلاکر مکمل تحقیقات کرے تاکہ جو لوٹی ہوئی دولت دوبارہ واپس لائی جاسکے۔
 

شیئر: