Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ حکومت قائم رہے گی؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) دال میں کچھ کالا ہے۔ حکمران جماعت کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کے وزیر اعلیٰ سندھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کا تو شاید ہی کسی نے نوٹس لیا ہو لیکن جب عمران خان کی طرف سے اعلان ہوا کہ انہوں نے وزیر اطلاعات کو کوئی خصوصی ٹاسک دے دیا ہے اور فورا ًفواد چوہدری 31 دسمبر کو کراچی جارہے ہیں تو بات اب مذاق سے آگے بڑھ گئی ایسا لگتا ہے کہ شاید سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو ختم کرنے کی کوشش شروع ہوگئی ہیں۔وزیر اطلاعات اپنے دورہ کراچی میں کئی ایک سنجیدہ سیاست دانوں سے ملیں گے جن میں پی پی پی کے دشمن ایاز لطیف پلیجو شامل ہیں۔ فواد چوہدری کا مشن تیزی سے اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ آخر اس دورے کی ضرورت کیوں پڑی؟ ان کے دورے کی خبر سے پہلے ایک اور اہم واقعہ ہو چکا تھا۔ گورنر عمران اسماعیل کو آخر ایسی کیا افتاد آپڑی تھی کہ انہوں نے سکھر کے قریب گھوٹکی میں مہر قبیلے کے سردار علی گوہر مہر سے خصوصی ملاقات کی۔ خبریں یہی ہیں کہ گورنر نے گوہر مہر کو سندھ میں تبدیلی کا ٹاسک دے دیا ہے۔ ان سے درخواست کی کہ حکمران پیپلز پارٹی کا فاورڈ بلاک بناکر صوبے میں حکومت اُلٹ دی جائے۔ علی گوہر مہر کے چھوٹے بھائی علی محمد مہر جنرل مشرف کے زمانے میں سندھ کے وزیر اعلیٰ رہے تو کیا یہ مطلب نکالا جائے کہ فوج ایک مرتبہ پھر پیپلز پارٹی کے خلاف ہوگئی ہے۔ چونکہ عمران کو ان کے مخالفین کھل کر اب یہ بات کہنے لگے ہیں کہ پی ٹی آئی کو الیکشن جتوانے میں خفیہ ہاتھ کا عمل دخل کچھ زیادہ ہی تھا۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ پہلے تو اپوزیشن عمران پر زیر لب الزام لگاتی تھی لیکن پچھلے دو دہائیوں سے مولانا فضل الرحمان نے کھلے الفاظ میں الزام لگایا کہ ہماری پارٹی جے یو آئی کو جان بوجھ کر ہروایا گیا ہے۔ پھر چند روز سے آصف زرداری کے لہجے میں سختی آتی جارہی ہے۔ وہ اب کھل کر خفیہ ہاتھ کو الزام دینے لگے ہیں کہ پی ٹی آئی کو جان بوجھ کر پہلے ملک پر اور اب سندھ پر مسلط کیا جارہا ہے۔اس میں کہاں تک صداقت ہے یہ تو غیب کو ہی علم ہے لیکن جس قسم کے اعلانات اسلام آباد سے مستقل آرہے ہیں۔ ان سے تو یہی لگتا ہے کہ وزیراعظم بھی اب سندھ میں تبدیلی کے متمنی ہیں۔ کل عمران خان نے سندھ میں جنرل ڈیموکریٹک الائنس جو پیپلز پارٹی کی مخالف ہے اُس کے قائدین سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اگر یہ تمام باتیں محض مذاق ہوئیں تو پیپلز پارٹی نے پھر اپنی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج کیوں بلایا؟ اس میں 3 ناموں پر بھی غور کیا گیا ۔ اگر مراد علی شاہ کو جن پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے ہٹایا گیا تو ان کی جگہ کون لے گا۔ شیخ رشید اور خرم شیر زمان نے گورنر رول کی بات بھی کی ہے۔ گو کہ گورنر عمران اسماعیل نے اس کی تردید کی کہ یہ شو شا صرف پیپلز پارٹی کی طرف سے اس لئے چھوڑا گیا ہے کہ وہ خود کو سیاسی شہید ثابت کر سکے لیکن پیپلز پارٹی کا جواب بھی کرارا تھا۔ گدھ اور گیدڑ سندھ فتح نہیں کرسکتے۔ بہرحال جہاں لفظی جنگ جاری ہے۔ وہیں دونوں طرف سے ایسی حرکتیں ہورہی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ سندھ میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہونے والی ہے۔ اس کی شکل و صورت کیا ہوگی؟ اندر سے تبدیلی آئے گی یا پھر سندھ حکومت کو ہٹاکر تحریک انصاف اقتدار پر براجمان ہوگی۔ فی الحال کچھ نہیںکہا جاسکتا۔
 

شیئر: