Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپر سے نیچے تک صفائی ”ایمانداری “ سے

 شاہانہ اخراجات کی رپورٹ پڑھ کر حیرانی ہوئی کہ قوم کے ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بے دردی سے ضائع کرنے والے افسران اور دیگر لوگوں پر مقدمہ چلا کر ایک ہی پیشی میں فیصلہ دیدینا چاہئے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
کسی شہر میں ایک کروڑ پتی رہتا تھا۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کے پاس کتنی دولت اور کہاں کہاں ہے۔ اس شخص نے اپنا جو مینجر رکھا تھاسارا حساب کتاب اس کے پاس تھا۔ مینجرنے جب یہ دیکھا کہ اس کے کروڑ پتی مالک کو پتہ ہی نہیں کہ دولت کہاں اور کتنی ہے تو اس کے دل میںشیطان نے قبضہ کیا اور اس نے دولت پر ہاتھ صاف کرنا شروع کردیا۔ اسکی دیکھا دیکھی اس سے نیچے کے لوگوں نے بھی امیر شخص کی دولت پر ”جھاڑو“ پھیرنا شروع کردیا اور یوں کچھ عرصے میں وہ امیر شخص قرضوں تلے آگیا ۔
یہ کہانی گزشتہ دنوں ادارہ ترقیات کراچی کے گزشتہ 3سال کی آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ پر آڈیٹرز بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے کیونکہ ادارے کے افسران نے اخراجات اس شاہانہ انداز سے کئے تھے کہ جس سے ظاہر ہورہا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد امیر ترین ملک ہے۔ افسران ہاﺅس رینٹ بھی وصول کررہے تھے ا ور کے ڈی اے کے فلیٹوں پر بھی براجمان تھے ، دیگر مد میںبھی رقوم وصول کررہے تھے۔ان شاہانہ اخراجات کی رپورٹ پڑھ کر حیرانی ہوئی کہ قوم کے ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بے دردی سے ضائع کرنے والے افسران اور دیگر لوگوں پر مقدمہ چلا کر ایک ہی پیشی میں فیصلہ دیدینا چاہئے ۔ وزیراعظم کو ملک میں موجود ہر ادارے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 70سالہ گند کو صاف کرنا ضروری ہے تب ہی کام بنے گا ورنہ تبدیلی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک صفائی نیچے سے اوپر تک ”ایمانداری “ کے ساتھ نہ ہو۔
********

شیئر:

متعلقہ خبریں