Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرامن بقائے باہم اٹوٹ سعودی پالیسی

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
سعودی عرب پرامن بقائے باہم اور مکالمے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ یہ سعودی عرب کی اٹوٹ پالیسی ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک او رااقوام قدر مشترک پر توجہ مرکوز کریں۔ روا داری ، باہمی تعاون اور بنی نوع انسان کی صلاح و فلاح کو اپنا شیوہ بنائیں۔ اسی تناظر میں ”سعودی امن فورم“ کا اتوار کو آغاز کردیا گیا۔ اسکا انتظام تمدنی یگانگت کے امن پروگرام کے تحت کیاجارہا ہے۔ اس میں سعودی عرب کے تخلیقی صلاحیت رکھنے والے نوجوان شریک ہیں۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے بین الاقوامی شخصیتوں ، فکر ، تہذیب اور انسانی عمل میں اچھوتے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ثقافت ، تاریخی ورثے، فنون اور تاریخ کے حوالے سے دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ میل ملاپ کو ضروری مانتے اور سمجھتے ہیں۔ 
سعودی وژن 2030نے وطن عزیز کے ان مسلمہ اصولوں کی ہمیشہ تاکید کی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز او ران کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پرامن بقائے باہم اور دنیا بھر کے لوگوں کے درمیان تمدنی مکالمے کے تصورات راسخ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ سعودی قیادت چاہتی ہے کہ مذہب، تہذیب ، نسل اور زبان کے اختلاف سے بالا ہوکر دنیا بھر کے لوگ ایک دوسرے سے ملیں۔ ایک دوسرے کو سنیں اور ایک دوسرے کو سمجھیں اور سمجھائیں۔ سعودی عرب ان اقدار کے پرچار میں کافی کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔ عالمی سطح پر افہام و تفہیم کے پل تعمیر کئے ہوئے ہے۔ سعودی عرب ہمیشہ اس امر کی تاکید کرتا ہے کہ اقوام و ممالک کے درمیان موجود تہذیبی اختلاف کاہم سب کو احترام کرنا چاہئے۔ یہی تنوع بنی نوع انساں کو فکر و نظر اور انسانی ا قدار کا خوبصورت گلدستہ بنائے ہوئے ہے۔
٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: