Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#نقیب_کو_انصاف_دو‎

جعلی پولیس مقابلے میں راؤ انوار کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں کی شہادت کو ایک سال گزر گیا ہے تاہم لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ ٹویٹر صارفین نے نقیب اللہ کی پہلی برسی کے موقع پر متعدد ٹویٹس کیے۔
بابر خان نے ٹویٹ کیا : ‏تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا آج وہ کوچہ وبازار میں آنکلا ہے۔ تم نے رات کی تاریخی میں جیسے قتل کیا وہ صبح کے اخبار کی شہے سرخی میں ملا ، شہید نقیب اللہ محسود جو آج بھی ایک ایک پشتون کے دل میں زندہ ہیں .
عطااللہ خان نے لکھا : جنوری 2018 یوم شہادت نقیب اللہ محسود شہید ۔ایک بے کس مظلوم کا یوم شہادت جسے اب تک انصاف نہیں مل سکا ہے۔ریاست ہوگی ماں کے جیسی۔کیا ماں ایسی ہوتی ہے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار۔ابھی 4 دن باقی ہیں آپ کے پاس۔ان بچوں کو انصاف دے کر جائیں۔
نعیم بخاری نے کہا : ‏نقیب کے لئے ہر صوبے نے آواز اٹھائی مگر راؤ انوار نے 400 سے زیادہ لوگ مارے تھے تو باقی کیا شودر تھے جن کے لئے آواز نہیں اٹھائی کسی نے؟صرف نقیب ہی کیوں؟ اس کا نام لے کر کچھ لوگ منظور پشتین کے پلان کے مطابق آپس میں نفرت پھیلاتے ہیں ہر تھوڑے دن بعد۔
ایک اور صارف نے لکھا : ‏شہید نقیب اللہ محسود کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے مگر افسوس کہ تمام تر وعدوں، دعووں اور یقین دہانیوں کے باوجود بھی حکمران اور ریاستی ادارے شہید کے خاندان کو انصاف دلانے میں ناکام ہیں۔
حوریا نے ٹویٹ کیا : ‏آج نقیب اللہ کی پہلی برسی ہے مگر لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں مگر نئے پاکستان میں مجرموں کو عزت بخشی جاتی ہے جیسے بھارت کے جاسوسوں کو رہا کیا گیا تھا۔
اریبہ وزیر نے لکھا : ‏1 سال پہلے اس نوجوان کو زرداری کے "بہادر بیٹے" نے شہید کردیا جس کے نتیجے میں ایک تحریک نے جنم لیا جو کہ ابھی بیرونی ٹکڑوں پر چل رہی ہے۔اس شہید کے والد کو اس تحریک نے تنہا چھوڑ دیا اور ابھی تک عدالتوں میں دھکے کھا رہا ہےحکومت سے مطالبہ ہے کہ نقیب کو انصاف دو۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں